السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے کرام
مسلہ ذیل میں کی کوئی شحص ایسا عقیدہ رکھتا ہو کی میں سنی وہابی اور اہل حدیث ان سب کو صحیح مانتا ہوں تو اس شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے باحوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؛
سائل محمد غفران بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
اسی طرح ایک سوال کے جواب میں سیدی سرکار اعلی حضرت مجدد بریلوی رضی اللہ عنہ فتاوی رضویہ ج 14 کتاب السیر ص 383 پر تحریر فرماتے ہیں کہ (۱) اگر وہابی کاشاگرد وہابی ہے اور یہ اسے وہابی جانتا ہے پھر اسے قابل امامت مانتا ہے خلاصہ یہ کہ کسی وہابی کو وہابی جان کر کافر نہیں جانتا وہ سنی کیا مسلمان بھی نہیں ہوسکتا۔
(فتاویٰ تاج الشریعہ میں ھے کہ؛ وہابیہ دیابنہ اپنے عقائد کفریہ کے سبب کافر و مرتد بے دین ہیں کہ جو ان کا کفر جان کر انہیں مسلمان سمجھے بلکہ ان کے کفر میں شک کرے تو وہ بھی انہی کی طرح کافر ہے
علمائے حرمین شریفین و مصرو شام وہند سندھ نے بیک زبان ان کے متعلقین فرمایا
"من شک فی کفرہ وعذابه فقد کفر"
(حسام الحرمین علی منحر الکفر والمین مع الترجمة؛ص؛۹۰؛ رضا اکیڈمی ممبئی)
(جلد دوم کتاب العقائد ص ۲۶۵)
اب رہی بات ایسا شخص جو تمام فرقہ باطلہ کو حق جانتا ہو؛ تو ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص کافر ہے
کیوں کہ مسلمان کو مسلمان جاننا اور کافر کو کافر سمجھنا ضروریات دین میں سے ھے؛؛
اور وہابی دیوبندی جن کا عقیدہ حد کفر تک پہنچ گیا ہو وہ سب کافر و مرتد ہیں؛اور ان کو مسلمان سمجھنا کفر ھے
(بہار شریعت حصہ اول ص ۱۸۵)
واللہ اعلم.بالصواب
کتبہ؛ محمد عامل رضا خان
المعروف ضیاء انجم قادری رضوی
مقام تکونیاں ضلع لکھیم پور کھیری یوپی الہند
۱۵
اکتوبر بروز منگل ۲۰۱۹ عیسوی
منتظمین امام اعظم گروپ
1 تبصرے
کسی نے دین تو وہابیہ دیوبندیہ وغیرہ سے سیکھا ہو اور دین متین پر عمل بھی دل سے کرتا ہو لیکن وہ اپنے اقابرین کے عقائد باطلہ نا جانتا ہو تو اس پر فتوی کفر کی گرفت رکھنا زیادتی ہے کیونکہ اکثریت جماعتیوں کو پتہ ہی نماز روزے وغیرہ کا ہوتا ہے اوپری معاملات کا ان علم ہی نہیں ہوتا
جواب دیںحذف کریں