السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس کے بارے میں کہ"ہیپی برتھ ڈے" (جنم دن منانا) اور اسکی مبارکبادی دینا کیسا ہے؟
مع حوالہ جواب عنایت فرمادیں! مہربانی ہوگی
المستفتی؛ فھیم رضا برکاتی ضلع مراد آباد

وعليكم السلام و رحمۃ اللہ و بركاتہ
الجواب بعون الملک الوهاب
اگر ولادت کی سالگرہ میں  کوئی خلافِ شرع کام  نہ کیا جائے تو  جنم دن منانا جائز ہے! شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں !
اور جنم کی مبارک باد دینا بھی جائز ہے!
کسی کا یوم ِ پیدائش منانا اس میں کیک کاٹنا یا اپنے عزیزوں کے لئے کھانے وغیرہ کا انتظام کرنا اس میں  کوئی قباحت نہیں  ہے بلکہ صِلۂ رحمی (یعنی رشتہ داروں سے حُسن ِ سُلوک) کی  نیّت ہے  تو ثواب بھی ملے گا!
جیساکہ رسم و رواج کی شرعی حیثیت میں ہے
ہر سال پیدائش و شادی کی سالگرہ مناتے ہیں اور ان موقعوں پر کیک کاٹنے کا رواج ہے اور بعض جگہ تو عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر بھی کیک کاٹا جاتا ہے ان تینوں مواقع پر کیک کاٹ سکتے ہیں!
لعدم المنع الشرعی
یعنی شرع میں ایسا کام کرنے پر کچھ ممانعت نہیں!  جبکہ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ہو ، مروجہ عوامی طریقہ پر نہ ہو کہ تالیاں میوزک و بے پردگی جیسے کئی غیر شرعی کاموں پر مشتمل ہوتی ہے،
نیز ہمارے علمائے کرام فرماتے ہیں کہ سالگرہ وقتِ خوشی نہیں بلکہ وقتِ فکر ہے کہ اس کی زندگی کا ایک سال گر گیا ہے"
(رسم و رواج کی شرعی حیثیت صفحہ نمبر 160)

صورت مسئولہ میں عرض ہے کہ اگر اس شخص کی زندگی کا گزرا ہوا حصہ دینداری, پرہیزگاری, شریعت کی پاسداری, اللہ تعالیٰ اور اس کے نبیٔ مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم  کی فرمانبرداری میں گزرا ہے تو اسے مبارکباد بھی پیش کریں اور جشن بھی منائیں! کوئی حرج نہیں , کوئی پابندی نہیں، اللہ کی نعمت پر تو خوشیاں منانی ہی چاہئیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اسلامی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائی، جو دینداری کے راستے پر چلنے کی کوشش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے راستہ آسان فرما دیتا ہے،
لیس للانسان الا ماسعی
اور اگر اس کی زندگی کا پچھلا حصہ یوں ہی من چاہا گزرا ہے تو اس کے لئے تیمارداری پیش فرمائیں مبارکبادی نہیں!
اور آئندہ کے لیے روحانی توانائی اور خواہش نفس کی مغلوبی کے لئے دعا کریں تاکہ آئندہ آنے والے لمحات میں اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب پاک صاحب لولاک حضور ﷺ کی مرضی کے مطابق عمر کا بقیہ حصہ گزار کر اپنی دنیا وآخرت کو حسین و خوبصورت بنا سکے
(فتاویٰ غوثیہ جلد 323)
والله تعالی اعلم

کتبہ؛ محمد انعام الحق رضا قادرى مرادآباد یوپی

چند انتباہات
الانتباہ:- نمبر (1) کیک کاٹنا فی نفسہ مباح تو ہے مگر یک گونہ غیروں سے مشابہت بھی رکھتا ہے، نیز اسلامی معمولات سے شمار نہیں کیا گیا بلکہ اِس زمانے میں غیروں کی تقلید سے مسلمانوں کے طور طریقے میں شامل و داخل ہوا، اس لئے اس سے بچنا اور اسلامی طور و طریقے پر یومِ میلاد یعنی جنم دن جسے برتھ ڈے کہا جاتا ہے منانا افضل و انسب ہے!
ایسے موقع پر میلاد النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا اہتمام مسلمانوں کے لئے سب سے بہتر برتھ ڈے منانے کا قدیمی طور طریقہ موجود ہے!

الانتباہ :- نمبر (2) اگرچہ "ہیپی برتھ ڈے" کا مطلب ہے ٫٫ جنم دن مبارک ہو؛؛ اس لئے انگلش کا یہ جملہ معنوی لحاظ سے درست ہے مگر واجب تو نہیں کہ انگلش میں ہی مبارک باد دی جائے!
اپنی اردو یا عربی زبان میں مبارکباد دینے میں کیا حرج ہے؟ پس انگلش کے بجائے اردو اور عربی کو ترجیح دینا مسلمان کے لئے افضل ہے، کیوں کہ اس طرح غیروں کی مشابہت سے بچنا بھی ہے؛

الانتباہ :- نمبر (3) کسی امر کا صرف جائز ہونا عمل کے لئے ہمیشہ بہتر یا لازم نہیں ہوتا، مثلاً ناک کی رینٹھ پاک ہے اس کا کھانا حرام نہیں بلکہ حلال و جائز ہی ہے مگر معیوب ضرور ہے! اس لئے صرف جائز کے حکم کا لیبل لگا جانا اس پر عمل کرنے کے لئے کھلی چھوٹ نہیں بن سکتی! بلکہ بہتر و مناسب پر عمل کرنا محبوب و مطلوب ہوگا! پس کیک کاٹنا اور ہیپی برتھ ڈے کہنا فی نفسہ جائز ہوکر بھی محبوب و مطلوب ہرگز نہیں ! بلکہ غیروں کی مشابہت سے بچنے کے لئے ان سے دور و نفور رہنے اور اسلامی معمولات بجا لانے ہی میں بہتری اور شرع کی عمدہ پیروی ہے!"
واللہ اعلم 

از قلم؛ سید شمس الحق برکاتی مصباحی

اللہ کریم سب کو شریعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے 
آمین ثم آمین