السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ جو شخص اپنے آپ کو کہے میرا کوئی فرقہ نہیں ہے، میں مسلمان ہوں ایسے شخص کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے۔ 
سائل؛ احمد رضا قادری مرادآبادی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
امت کی تفریق اور اسکا حق و باطل ہونا ثابت وظاہر ہے، لہذا افتراق وانتشار کے اس ماحول میں جبکہ بہت سے گروہ اور فرقے ظاہر ہیں اور ہر گروہ اپنے آپکو مسلمان کہلاتا اور سمجھتا ہے ایسے میں کسی کا بلا امتیاز کسی فرقے سے نہ کہلانا گمرہی کی علامت ہے 
{حدیث شریف میں ہے:} "ستفترق امتی علی ثلث وسبعین ملۃ کلھم فی النار الا ملۃ واحدۃ، میری امت میں تہتر فریق ہونگے ان میں سے ایک فرقہ جنتی ہوگا، 
 مزید فرمایا: اتبعوا السواد الاعظم من شذ شذ فی النار، قرآن کریم میں ہے: وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا.
لہذا اسے سمجھایا جائے کہ وہ ایسے نظریہ سے توبہ کرے اور خود کو اہلسنت وجماعت سے منسوب کرتے ہوئے سنی مسلمان سمجھے اور کہے اور اسکے علاوہ تمام فرقہاے باطلہ جہنمیہ سے دور و نفور رہے ورنہ ایمان کی دولت سے محروم اور سخت گمراہ ہوگا۔ 
حدیث پاک میں ایک ہی گروہ یعنی اہلسنّت وجماعت کو جنتی فرمایا گیا ہے جیسا کہ مذکورہ بالا عبارات۔ سے واضح ہے ۔
 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب 

کتبہ؛ محمد مشتاق احمد رضوی 
جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیر شریف ہردوار اتراکھنڈ