السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ شب براءت کوئی حدیث یاقرآن کی آیت سے ثابت ہے جواب دیکر شکریہ کاموقع عنایت کیجئے۔
سائل.......عرفان قادری بہار انڈیا

 وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب: جی ہاں شب برات قران مجید کی آیت پاک و احادیث مبارکہ اور کثیر اقوال علماء و ائمہ سے ثابت ہے: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ”حٰمٓۚۛ، وَالْكِتٰبِ الْمُبِیْنِۙۛ، اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِیْنَ۔ فِیْهَا یُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍ حَكِیْمٍۙ، اَمْرًا مِّنْ عِنْدِنَاؕ، اِنَّا كُنَّا مُرْسِلِیْنَۚ،” قسم اس روشن کتاب کی ۔ بیشک ہم نے اُسے برکت والی رات میں اُتارا بیشک ہم ڈر سنانے والے ہیں۔ اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام۔ ہمارے پاس کے حکم سے بیشک ہم بھیجنے والے ہیں۔ (كنز الايمان... سورۂ دخان...آيت...١ تا ۵)
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا اس میں اختلاف ہیکہ  ٫٫ انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ،، میں  لیلۃالقدر مراد ہے  یا لیلۃ البرأۃ  (شب برأۃ)
تفسیر ابو السعود رحمہ اللہ میں ہے:
لیلۃ مبارکۃ،، ھی لیلۃالقدر وقیل لیلۃ البرأۃ۔ لیلۃ المبارکۃ،، سے مراد یا لیلۃالقدر ہے یا لیلۃ البرأۃ ہے لیکن امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ ٫٫انا انزلنہ فی لیلۃ مبارکۃ،، ہی کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ”قال الجمہور ھی لیلۃ من النصف من شعبان”۔ جمہور علماء ومفسرین کاقول ہیکہ لیلۃ المبارکہ سے مراد شب برأت ہے۔
مذکورہ بالا وضاحت کی روشنی میں باختلاف اقوال جمہور یہ ثابت ہوا کہ قرآن کریم میں آیت ٫٫انا انزلنہ فی لیلۃ مبارکۃ،، میں  شب برأت ہی مراد ہے۔
مزید احادیثِ مبارکہ میں بھی صراحتاً اس شب کو بہت سی فضیلتوں سے متعارف کرایا گیا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”اذا کانت لیلۃ النصف من شعبان فقوموا لیلھا وصوموا نھارھا” شعبان کی پندرہویں رات ہو تو اس میں نماز پڑھو اور اسکی صبح کو روزہ رکھو۔ (سنن ابن ماجہ، اول... ١١٩، دار الكتب العلميه بيروت)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان اللہ تعالیٰ ینزل لیلۃ النصف من شعبان الی السماء الدنیا فیغفر لاکثر من عدد شعر غنم کلب”
اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات  (شب برأت) میں آسمان دنیا کی طرف تجلی خاص فرماتا ہے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی بخشش فرماتا ہے۔(مشکوۃ شریف...١١٤،فاروقیہ بکڈپو دہلی)

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اذا کانت لیلۃ النصف من شعبان، فقوموا لیلھا وصوموا یومھا، فان اللہ ینزل فیھا لغروب الشمس الی سماء الدنیا فیقول: الا من مستغفر لی فاغفر لہ الا مسترزق فارزقہ، الا مبتلی فاعافیہ، الا کذا الاکذا حتی یطلع الفجر” اللہ تعالیٰ اس شب میں غروب آفتاب کے وقت آسمان سے دنیا کی طرف نزول اجلال فرماکر کہتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ میں اسکی مغفرت کردوں، ہے کوئی روزی مانگنے والا کہ میں اسے روزی دیدوں، ہے کوئی گرفتار بلا کہ میں اسے عافیت دوں، ہے کوئی اور ایسا اس قسم کی ندائیں صبح تک رہتی ہیں۔
(سنن ابن ماجہ، حدیث...١٤٤٦)
اس مضوع پر علمائے اہلسنت وجماعت کی کثیر کتب موجود ہیں مزید تسلی کیلئے انکا مطالعہ بہت مفید ہوگا  جن میں بعض کے نام یہ ہیں۔
 (منیر الایمان فی فضائلِ شعبان،، المعروف شب برات کے فضائل و معمولات،،) تالیف علامہ محمد سہیل رضوی بھاگل پوری خلیفہ مفتی اعظم ہند۔)
(شب برأت،، علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ۔)
(احادیث کی روشنی میں شب برأت کی فضیلت،،) حافظ محمد احمد رضا نقشبندی کیلانی ایم سی ایس۔ ایم اے۔ بی ایڈ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب

کتبہ؛ خاک پائے علماء
ابو فرحان مشتاق احمد رضوی عفی عنہ جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیر شریف ہردوار اتراکھنڈ