السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس سلسلے میں کہ ابوجہل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چاچا تھا یا نہیں؟
سائل : عبد اللہ یوپی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ 
 جواب؛؛ ابوجہل نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی چچا تھا اور نہ ہی دور کا جیسا کہ اس کے نسب نامہ ( عمرو ابن ہشام بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمرو بن مخزوم ) سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے " و اسمه عمرو ابن هشام بن المغیرة بن عبد الله بن عمرو بن مخزوم الیسرة " اھ النبویة لابن ھشام ج 2 ص 942 : من قتل من کفار الخ ، مطبوعہ دار الصحابة للتراث بطنطا )
اور اسد الغابہ فی معرفت الصحابہ میں ہے کہ " أبو جهل بن هشام بن المغیرۃ بن عبد الله بن عمر بن مخزوم القرشي المخزومي الخ " اھ ( اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ج 3 ص 567 : مطبوعہ دار الفکر )
اور شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ " ابو جہل حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا تھا یہ بالکل غلط بھی ہے اور مسلمانوں کے لئے اشتعال انگیز بھی ہے ابو جہل کا قبیلہ بنو مخزوم کا تھا اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بنی ہاشم سے تھے پھر ابو جہل حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا کیسے ہو سکتا ہے ابوجہل بہت سرکش فسادی کافر تھا کسی فسادی و سرکش بد نام آدمی کو اگر کسی شریف عزت دار آدمی کا چچا بتایا جائے اور رشتے میں وہ اس کا چچا نہ ہو تو یہ ایک طرح کی گالی ہوتی ہے " اھ ( فتاوی شارح بخاری ج 1 ص 411 : عقائد متعلقہ نبوت ) واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ؛ کریم اللہ رضوی 
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی