السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حالت نماز میں ٹوپی گرجائے تو اٹھا لین چاہیے یا نہیں؟؟
السائل محمد کامران خان

 وعلیکم السلام ورحمتہ اللّٰه وبركاتہ
الجواب                                                                
حالت نماز میں اگر ٹوپی گرجائے تو اٹھا لینا افضل ہے اگر بار بار گر جایا کرے تو چھوڑ دے نہ اٹھائے کہ بار بار اٹھانے سے نماز جاتی رہے گی؛ بہارشریعت میں ہے؛ ہیں نماز میں ٹوپی گِر پڑی تو اٹھا لینا افضل ہے، جب کہ عمل کثیر کی حاجت نہ پڑے، ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی اور بار بار اٹھانی پڑے، تو چھوڑ دے اور نہ اٹھانے سے خضوع مقصود ہو، تو نہ اٹھانا افضل ہےـ (حصہ سوم، مکروہات کا بیان، صفحہ ۶۳۵)
حضور سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان رقمطراز ہیں کہ؛ اٹھا لینا افضل ہے جبکہ بار بار نہ گرے اور اگرتذلل وانکسار کی نیت سے سر برہنہ رہناچاہے تونہ اٹھانا افضل ہے - درمختارمیں ہے: ”سقط قلنسوتہ فاعادتھا افضل الا اذا احتاجت لتکویر او عمل کثیر” نمازی کی ٹوپی گرجائے تو اس کا اٹھانا افضل ہے مگر اس صورت میں کہ باندھنے کی حاجت ہو یاعمل کثیرلازم آرہاہو۔(درمختار باب مایفسد الصلوٰۃ ومایکرہ؛ ۹۱/۱) ردالمحتارمیں ہے: ”الظاھر ان افضلیۃ اعادتھا حیث لم یقصد بترکھا التذلیل” ظاہریہی ہے کہ اس کا اٹھانا تب افضل ہے جب اس کے ترك میں تذلل کاارادہ نہ ہو؛ (ردالمحتار باب مکروہات الصلوٰۃ؛ ۱/ ۴۷۴)
 (فتاویٰ رضویہ، جلد ۷ صفحہ ۲۹۸/ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
 محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ