السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غسل کس نے دیا اور ان کے نماز جنازہ میں کتنے لوگوں نے شرکت فرمائی جواب دیکر شکریہ کا موقعہ دیں 
سائل۔محمد حسان رضا قادری بسولی بدایوں شریف 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب 
تاجدار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی نور نظر ام الحسنین حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم مبارک کو وصال کے بعد غسل دینے سے متعلق مختلف روایات منقول ہیں؛
جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمتہ الرضوان تحریرفرماتے ہیں کہ اور وہ جو منقول ہوا کی سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم نے حضرت بتول زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو غسل دیا اسکی ایسی صحت ولیاقت حجّیت محل نظر ہے دوسری روایت یوں ہے کہ اس جناب کو حضرت امّ یمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دائی نے غسل دیا 
(غسل علی) امر شائع کے معنیٰ میں ہے جیسے کہا جاتا ہے امیر نے فلاں کو قتل کیا... بادشاہ نے فلاں قوم سے جنگ کی حدیث میں آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان دی یعنی اذان کا حکم دیا (غسل علی) کا معنیٰ ہوا حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم نے غسل کا حکم دیا فعل کی اضافت مسبب غیر مستنکر کی طرف ہے یعنی ام یمن نے اپنے ہاتھوں سے نہلایا اور سیدنا علی کرم اللہ وجہ الکریم نے حکم دیا یا اسباب غسل کا مہیّا فرمایا مولیٰ علی کرم اللہ وجہ الکریم کے لئےخصوصیت تھی اوروں کا قیاس ان پر روا نہیں (فتاویٰ رضویہ جلد۹ صفحہ ۹۳)
اور خاتون جنت رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ کے بارے فتاویٰ فیض الرسول میں ہے کہ امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ صرف سات آدمیوں نے حضرت خاتون جنت کی نماز جنازہ پڑھی (ابوذر)(سلمان)(عمار)(حذیفہ)(عبداللہ بن مسعود)(مقداد)(اور میں ان کا امام تھا)اس روایت سے ثابت ہوا کہ صرف سات آدمیوں نے حضرت خاتون جنت رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ پڑھی 
(فتاویٰ فیض الرسول جلد ۱ صفحہ ۱۰۲)
 واللہ تعالیٰ اعلم 
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی