السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام کے جو حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے کہ میرا یہ قدم تمام ولیوں کے گردن پر ہے تو کیا اس قول میں حضرت بایزید بسطامی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت قطب مدار رضی اللہ تعالی عنہ شامل نہیں ہے کیا ان پر حضور غوث اعظم کا قدم ان کے گردن پر نہیں اگر نہیں مدلل جواب سے نوازیں یا اس قول سے تمام شروع سے لے کر آخر ولی تک سب شامل ہیں یا کچھ ولی اس قول سے الگ ہیں اگر اس قول میں تمام ولی شامل ہیں تو جو اس بات کو نہ مانے ان پر شریعت کا کیا حکم ہے برائے کرم مدلل جواب سے نوازیں، 
سائل محمد جعفر صادق پورنیہ بہار 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی بغدادی رضی اللہ عنہ کا یہ ارشاد "قدمی ھٰذہ علیٰ رقبۃ کلی ولی الله" یعنی میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے، یہ ارشاد سن کر اسوقت جتنے اولیاء کرام باحیات تھے اور جو آنے والے تھے اور جو وصال کرچکے تھے وہ بھی تمام اولیاء کرام نے اپنی اپنی گردنیں کو جھکا دی تھی، اب کوئی جاہل یہ کہے کہ حضرت بایزید بسطامی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت قطب المدار رضی اللہ تعالی عنہ اس قول میں شامل نہیں ہیں، تو وہ جاہل سخت بد باطن خبیث ہے؛ 
جیسا کہ حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ حضورغوث اعظم رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان سواۓ صحابہ کرام اور کچھ تابعین عظام کے مطلقاً تمام متقدمین اور متاخرین کو شامل ہے ۔ 
بہجتہ الاسرار شریف میں ہے کہ جب حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ فرمایا : " قدمی هذه على رقبة كلی ولی الله “ تو اگلے پچھلے تمام اولیاء کرام نے اپنی گردن جھکا دی جو حیات ظاہری میں تھے اور جو وصال فرماگئے تھے ، وہ بھی۔ اسی میں ہے یہ ارشاد سن کر سب نے بیک وقت اپنا سر جھکا دیا۔ یہاں تک کہ ابدال عشر اور سلاطین وقت نے بھی ۔ نیز اس میں ہے حضرت علی بن ہیتی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا آپ نے قدم پاک اپنی گردن پر لینے میں اتنی جلدی کیوں کی؟ انھوں نے فرمایا کہ حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ فرمانے کاحکم دیا گیا تھا۔ نیز انھیں اختیار دیا گیا تھا جو گردن نہ جھکاۓ اسے معزول کر دو چنانچہ ابومحمد قاسم بن عبد اللہ بطری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نجمی نے اس وقت سرنہیں جھکایا تو اس کا سب کچھ چھن گیا ۔ اس سے ظاہر ہو گیا کہ حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ فرمان صرف حیات ظاہری تک خاص نہ تھا بلکہ حضور غوث پاک کے دنیا میں تشریف لانے سے پہلے والوں کے لیے بھی تھا، اور بعد والوں کے لیے بھی ہے ۔ 
(فتاویٰ شارح بخاری، کتاب العقائد، عقائد متعلقہ اولیاء کرام، جلد دوم، ص۱۱۸)
رئیس المحدیثین حضرت علامہ مفتی شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ جناب غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی کرامات جلیلیہ میں " قدم ھٰذہ علیٰ رقبۃ کلی ولی اللہ" کا اعلان بہت عظیم الشان معرکہ مانا جاتا ہے جب اس اعلان کی شہرت کائنات راضی کے تمام مشائخ وقت اور عظیم ائمۂ آفاق تک پہنچی تو متقدمین نے اس اعلان کے سامنے سر تسلیم خم کردیا معاصرین کی گردنیں جھک گئیں اور دنیا کے تمام مشائخ خواہ حاضر تھے یا غائب چھوٹے تھے یا بڑے مشرق میں تھے یا مغرب میں غرضیکہ ہر ایک نے تصدیق و تائید کی ارباب حال نے تو اس اعلان پر بڑے لطیف اور نفیس انداز میں تبصرے کیے ہیں؛؛ 
(زبدۃ الآثار تلخیص بہجۃ الاسرار صفحہ ۳۰/ مکتبۃ نبویہ کشن بخش رود لاہور)
لہٰذا مذکورہ حوالہ بالا جات سے صاف ظاہر و باہر ہوگیا کہ جناب غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا فرمان عالیشان میں حضرت بایزید بسطامی اور حضرت بابا قطب المدار رضی اللہ عنہ و دیگر اولیاء کرام اول تا آخیر سبھی شامل ہیں البتہ جو اس قول کو نہ مانیں وہ سب سے بڑا جاہل وخیبث ہے؛؛ 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری 
انٹیاتھوک بازار گونڈہ (یوپی)