السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین کہ انبیاء کرام کے ساتھ بھی کراماً کاتبین تھے یا نہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں 
 سائل؛ ثاقب رضا الہ باد 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
کراما کاتبین اور ایک ہمزاد جن اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے ساتھ مختص کیا ہے انبیاء کرام علیہم السلام ہوں خواہ عام انسان، قال اللہ: وَاِنَّ عَلَیْكُمْ لَحٰفِظِیْنَۙ(۱۰) كِرَامًا كَاتِبِیْنَۙ(۱۱) یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ(۱۲) اور بیشک تم پر کچھ ضرور نگہبان مقرر ہیں ۔ معزز لکھنے والے۔ وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو۔ 
 ان آیات کی تفسیر میں مفسرین کرام کی مختلف اقوال ہیں، 
 قول اول، بیشک ہماری جانب سے تم پر کچھ فرشتے مقررہیں جو تمہارے اَعمال اور اَقوال کے نگہبان ہیں ،وہ فرشتے اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں معزز ہیں اور تمہارے اقوال اور اعمال لکھ رہے ہیں تاکہ تمہیں ان کی جزا دی جائے، وہ تمہارے ساتھ رہنے کی وجہ سے تمہارا ہر نیک اور برا عمل جانتے ہیں اور ان سے تمہارا کوئی عمل چھپا نہیں، تفسیر صراط الجنان پارہ (۳۰) سورہ انفطار آیت (۱۱/۱۲) مطبوعہ دعوت اسلامی 
 قول دوم، حضرت عثمان غنی رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے دریافت کیا کہ ہر انسان کے ساتھ کتنے فرشتے ہوتے ہیں؟ سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا، مبیس ، مہدوی اپنی کتاب الفیصل میں لکھتے ہیں ہر انسان کے ساتھ جب سے اس کا نطفہ باپ کی پشت سے ماں کے رحم تک منتقل ہوتا ہے چار ہزار فرشتے ہوتے ہیں جو کہ انسان کے عمل کو لکھتے ہیں، نیکی اور بدی لکھنے والے جو کہ انسان کے دائیں بائیں ہوتے ہیں، (مختصراً) تفسیر جلالین جلد (۵) پارہ (۳۰) سورہ انفطار آیت (۱۰) ناشر ادارہ فیضان رضا کراچی 
مقول سوم: قال اللہ تعالیٰ: أن كل نفس لما عليها حافظ، (کوئی جان نہیں جس پر نگہبان نہ ہو) ابن سیرین اور قتادہ کہتے ہیں آیت میں موجود نفس سے مراد نفس مکلفہ ہے یعنی وہ نفوس جو فرشتوں کی حفاظت کے ذمہ میں دی گئی ہیں جیساکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان: له معقبت من بين يديه و من خلفه يحفظونه من أمر الله، آدمی کے لئے بدلی والے فرشتے ہیں اس کے آگے پیچھے کہ بحکم خدا اس کی حفاظت کرتے رہیں،
 المرجع السابق سورہ الطارق ص (۹۷۳) ناشر ادارہ فیضان رضا کراچی
 اسی طرح ہمزاد بھی ہر انسان کے ساتھ مخصوص ہے چاہے انبیاء کرام علیہم السلام ہی کی جماعت مبارکہ کیوں نہ ہو، 
صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: مامنکم من احد الا وقدوکل ﷲ قرینہ من الجن وقرینہ من الملئکۃ قالوا وایاك یارسول ﷲ قال و ایای الاا ن ﷲ اعاننی علیہ فاسلم فلا یامرنی الا بخیر اھ،اعنی علی روایۃ الفتح المؤیدۃ بمایأتی من الاحادیث ۔ لوگو! تم میں سے کوئی شخص نہیں کہ جس کے ساتھ ہمزاد جن اور ہمزاد فرشتہ نہ ہو، لوگوں نے عرض کی اے ﷲ کے رسول! کیا آپ کے ساتھ بھی ہے؟ ارشاد فرمایا کہ ہاں میرے ساتھ بھی ہے، لیکن ﷲ تعالٰی نے میری مدد فرمائی کہ وہ مسلمان ہوگیا لہذا وہ مجھے سوائے بھلائی کے کچھ نہیں کہتا،اھ اس سے میری مراد فتح الباری کی روایت ہے کہ جس کی تائید آئندہ احادیث سے ہوتی ہے۔ صحیح مسلم کتاب صفۃ المنافقین باب تحریش الشیطان الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ج (۲) ص (۳۷۶) و مسند احمد بن حنبل عن ابن مسعود المکتب الاسلامی بیروت ج (۱) ص (۳۸۵) 
اور جیسا کہ امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز حدیث پاک کی روشنی میں فرماتے ہیں: طبرانی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی اور بزار حضرت عبدﷲ بن عباس یا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہم سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: فضلت علی الانبیاء بخصلتین کان شیطانی کافرا فاعاننی ﷲ علیہ حتی اسلم الحدیث ؟دوسرے انبیاء کرام پر دو باتوں میں مجھے فضیلت بخشی گئی، ایك یہ کہ میرا شیطان کافر تھا کہ ﷲ تعالٰی نے مجھے اس پر قوت دی یہاں تك کہ وہ مسلمان ہوگیا
 الحدیث بہیقی وابونعیم دلائل النبوۃ میں عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہما سے راوی، رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: "فضلت علی اٰدم بخصلتین کان شیطانی کافر افاعاننی ﷲ علیہ حتی اسلم وکن ازواجی عونالی وکان شیطان آدم کافراوزوجتہ عونا لہ علی خطیئتہ، حضرت آدم پر مجھے دو خصلتوں میں فضیلت دی گئی، ایك یہ کہ میرا شیطان کافر تھا کہ ﷲ تعالٰی نے مجھے اس پر غلبہ دیا یہاں تك کہ وہ مسلمان ہوگیا اور میری بیویاں میری مدد گار ہیں،اور حضرت آدم کا شیطان کافر رہا اور انکی بیوی نے خطا پر ان کی مدد کی۔ (فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲۱) ص (۲۲۲) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور 
مذکورہ بالا دلائل سے یہ ظاہر و باہر ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ بھی کراما کاتبین، اور ہمزاد جن رہا 
واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم و علمه أتم و أحكم 
کتبہ؛ محمد راشد مکی صاحب
 گرام ملک پور ضلع کٹیہار بہار ہند