السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نماز پڑھنے کا طریقہ بیان فرمائیں جیسا کہ میں نے نیت کرلیا اب اس کے بعد کیا پڑھنا ہے اسی طرح نیت کے بعد کیا کیا پڑھنا ہے بیان فرمائیں بہت مہربانی ہوگی -؟
السائل۔محمدارشدرضا دارالفکر بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
نماز پڑھنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ باوضو قبلہ رو دونوں پاؤں کے پنجوں میں چار انگل کا فاصلہ کرکے کھڑا ہو اور دونوں ہاتھ کان تک لے جائے کہ انگوٹھے کان کی لو سے چھو جائیں اور انگلیاں نہ ملی ہوئی رکھے نہ خوب کھولے ہوئے بلکہ اپنی حالت پر ہوں اور ہتھیلیاں قبلہ کو ہوں، نیت کرکے اللہ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے باندھ لے، یوں کہ دہنی ہتھیلی کی گدی بائیں کلائی کے سرے پر ہو اور بیچ کی تین انگلیاں بائیں کلائی کی پشت پر اور انگوٹھا اور چھنگلیاں (چھوٹی انگلی) کلائی کے اغل بغل اور ثنا پڑھے. پھر تعوذ یعنی اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پھر تسمیہ یعنی بسم اللہ الرحمن الرحیم کہے پھر الحمد شریف پڑھے اور ختم پر آمین آہستہ کہے، اس کے بعد کوئی سورت یا تین آیتیں پڑھے یا ایک آیت کہ تین کہ برابر ہو، اب اللہ اکبر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑے، اس طرح کہ ہتھیلیاں گھنٹے پر ہوں اور انگلیاں خوب پھیلی ہوں، نہ یوں کہ سب انگلیاں ایک طرف ہوں اور نہ یوں کہ چار انگلیاں ایک طرف، ایک طرف فقط انگوٹھا اور پیٹھ بچھی ہو اور سر پیٹھ کے برابر ہو اونچا نیچا نہ ہو اور کم از کم تین بار سبحان ربی العظیم کہے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتا ہوا سیدھا کھڑا ہوجائے اور منفرد ہوتو اس کے بعد اللھم ربنا ولک الحمد کہے، پھر اللہ اکبر کہتا ہوا سجدہ میں جائے، یوں کہ پہلے گھٹنے زمین پر رکھے پھر ہاتھ پھردونوں ہاتھوں کے بیچ میں سر رکھے، نہ یوں کہ صرف پیشانی چھوجائے اور ناک کی نوک لگ جائے، بلکہ پیشانی اور ناک کی ہڈی جمائے اور بازوؤں کو کروٹوں اور پیٹ کو رانوں اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھے اور دونوں پاؤں کے سب انگلیوں کے پیٹ قبلے رو جمے ہوں اور ہتھیلیاں بچھے ہوں اور انگلیاں قبلہ کو ہوں اور کم از کم تین بار سبحان ربی الاعلی کہے، پھر سر اٹھائے پھر ہاتھ اور داہنا قدم سیدھا کھڑا کرکے اس کی انگلیاں قبلہ رخ کرے اور بایاں قدم بچھا کر اس پر خوب سیدھا بیٹھ جائے اور ہتھیلیاں بچھاکر رانوں پر گھٹنوں کے پاس رکھے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں قبلہ کو ہوں، پھر اللہ اکبر کہتا ہوا سجدے کو جائے اور اسی طرح سجدہ کرے، پھر سر اٹھائے، پھر ہاتھ کوگھٹنے پر رکھ کر پنجوں کے بل کھڑا ہوجائے اب صرف بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر قرآت شروع کردے، پھر اسی طرح رکوع اور سجدے کرکے داہنا قدم کھڑا کرکے بایاں قدم پچھاکر بیٹھ جائے اور تشھد (یعنی التحیات) پڑھے اور اس میں کوئی حرف کم و بیش نہ کرے اور جب کلمہ لا کے قریب پہونچے، داہنے ہاتھ کی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنائے اور چھنگلیاں اور اس کے پاس والی کو ہتھیلی سے ملا دے اور لفظ لاپر کلمہ کی انگلی اٹھائے مگر اس کو جنبش نہ دے اور کلمہ الا پر گرادے اور سب انگلیاں فوراً سیدھی کر لے،اگر دو سے زیادہ رکعتیں پڑھنی ہیں تو اٹھ کھڑا ہو اور اسی طرح پڑھے. مگر فرضوں کی ان رکعتوں میں الحمد کے ساتھ سورت ملانا ضروری نہیں، اب پچھلا قعدہ جس کے بعد نماز ختم کرے گا، اس میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھے (درودِ ابراہیم) پھر دعائے ماثورہ پڑھ کر داہنے شانے کی طرف منہ کرکے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہے پھر بائیں طرف،یہ طریقہ جو مذکور ہوا امام یا تنہا پڑھنے کاہے مقتدی کیلیے اس میں بعض بات جائز نہیں مثلاً امام کے پیچھے فاتحہ یا اور کوئی سورت پڑھنا. وغیرہ -
(بحوالہ بہارشریعت ج1حصہ 3 ص504تا507)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ ابوضیاغلام رسول مہر سعدی
مقام بوہر،پوسٹ تیلتا،ضلع کٹیہار بہار ،خلیفہ حضور شیخ الاسلام، حضور قائد ملت ومفتی انوار الحق خلیفہ حضور مفتی اعظم ھندرضی اللہ عنہ بریلی شریف (مقیم بلگام کرناٹک انڈیا)
0 تبصرے