السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ ذیل کے متعلق کہ مونچھ کا چھلوانا کیسا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کریں؛ سائل ،محمد سمیر بہار 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب
 مونچھیں تراش کر کم کرنا بالاجماع سنت ہے ،چھلوانا یعنی مونڈوانا بھی جائز مگر خلاف اولی ہے، اس سے بچنا چاہیے، اس لیے کہ مونچھیں چھلوانے میں علماء کا اختلاف ہے، بعض نے اسے بدعت کہا ہے اور بعض نے سنت، اور جب کسی بات کے بدعت اور سنت ہونے میں تردد ہو تو اس کو چھوڑ دینا بہتر و اولی ہوتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا عمل مونچھیں تراشوا کر چھوٹا کرنا تھا، 
چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں "كان النبي صلى الله عليه وسلم يقص أو يأخذ من شاربه وكان إبراهيم خليل الرحمن يفعله"قال ابو عیسی ھذا حديث حسن غريب ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مونچھیں مبارک کتروایا کرتے تھے اور اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے، امام ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن غريب ہے، (ترمذی کتاب الادب ، باب ما جاء في قص الشارب، حديث ٢٩٨٥) 
درمختار میں ہے. "وفیہ (مجتبی) حلق الشارب بدعۃ وقیل سنۃ " مجتبی میں ہے کہ مونچھیں منڈانا بدعت ہے اور کہا گیا ہے کہ سنت ہے، (درمختار کتاب الحظر والاباحۃ فصل فی البیع جلد ٦ صفحہ ٤٠٧،دار الفکر بیروت) 
ردالمحتار میں ہے. "والقص منہ حتی یوازی الحرف الاعلی من الشفۃ العلیا سنۃ بالاجماع اھ، مونچھیں تراشنا یہاں تک کہ وہ اوپر والے ہونٹ کے بالائی حصہ کے برابر ہو جائیں بالاجماع سنت ہے، (ردالمحتار کتاب الحظر والاباحۃ فصل فی البیع جلد ٦ صفحہ ٤٠٧،دار الفکر بیروت) 
ردالمحتار کتاب الحج میں ہے. "واختلف فی المسنون فی الشارب ھل ھو القص او الحلق؟ والمذهب عند بعض المتأخرین من مشائخنا انہ القص، قال فی البدائع ،وھو الصحيح ، وقال الطحاوي القص حسن والحلق احسن وھو قول علمائنا الثلاثۃ، نھر" مونچھوں میں مسنون تراشنا ہے یا منڈوانا اس بارے میں اختلاف ہے، ہمارے بعض متأخرين مشائخ کے نزدیک مذھب یہ ہے کہ تراشنا مسنون ہے، بدائع الصنائع میں کہا کہ یہی صحیح ہے، اور طحاوی نے کہا کہ تراشنا حسن ہے اور منڈانا احسن ہے، اور یہ ہمارے تینوں علماء کا قول ہے، نہر (ردالمحتار کتاب الحج باب الجنایات فی الحج جلد ٢ صفحہ ٥٥٠، دار الفکر بیروت) امام اہل سنت اعلی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں "لبوں کی نسبت یہ حکم ہے کہ لبیں پست کرو کہ نہ ہونے کے قریب ہوں البتہ منڈاونا نہ چاہئے اس میں علماء کو اختلاف ہے" (فتاوی رضویہ مترجم جلد ٢٢ صفحہ ٥٩٩) 
نیز فرماتے ہیں "علماء تصریح فرماتے ہیں کہ جب کسی امر کے بدعت وسنت ہونے میں تردد ہوتو وہاں سنت ترک کی جائے، بحرالرائق پھر ردالمحتار مکروہات الصلاۃ میں ہے "اذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ کان ترک السنۃ راجحا علی فعل البدعۃ" جب حکم سنت اور بدعت کے درمیان متردد ہو تو بدعت پر عمل کی بجائے ترک سنت راجح ہے، 
 (ردالمحتار، کتاب الصلاۃ ،مطلب اذاتردد الحکم بین سنۃ وبدعت، جلد ١ صفحہ ٤٧٥) (فتاوی رضویہ مترجم جلد ٦ صفحہ ٥٢٨) 
 واللہ تعالى اعلم بالحق والصواب 

کتبہ؛ محمد اقبال رضا خان مصباحی 
سنی سینٹر بھنڈار شاہ مسجد پونہ وجامعہ قادریہ کونڈوا پونہ ٨
،جمادی الاولی ١٤٤٥ھ /٢٣،نومبر ٢٠٢٣ء بروز جمعرات