السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام کہ بالغ شخص ختنہ کرا سکتا ہے یا نہیں؟عند الشرع بالتفصیل جواب عطا فرمائیں، 
 السائل، محمد عرفان قادری بھیونڈی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
ختنہ سنت اور اسلامی شعار سے ہے، اس لیے بالغ شخص اگر ختنہ کی طاقت رکھتا ہے تو اس کے لیے ختنہ کا حکم ہے، خود کر سکتا ہے تو خود کرے، بیوی ختنہ کرنا جانتی ہو تو وہ کردے اور اگر نہ خود کرسکتا ہے اور نہ بیوی کر سکتی ہے تو حجام یا ڈاکٹر سے بھی کروا سکتا ہے کہ بحالت مجبوری بقدر ضرورت ستر دیکھنے، دکھانے کی اجازت ہے،
درمختار میں ہے "وقیل فی ختان الکبیر اذا امکنہ ان یختن نفسہ فعل والا لم یفعل الا ان یمکنہ النکاح او شراء الجاریۃ و الظاھر فی الکبیرانہ یختن" بڑی عمرکے آدمی کے ختنے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اگر وہ خود اپنا ختنہ کرسکے تو خود کرے ورنہ کیا ہی نہ جائے، ہاں اگر اس کے لیے نکاح کرنا یا لونڈی خریدنا ممکن ہو تو ان سے ختنہ کرائے اور ظاہر یہ ہے کہ بالغ آدمی کا بھی ختنہ کیا جائے، 
(درمختار کتاب الحظر والاباحۃ،باب الإستبراء وغیرہ ،جلد ٦ صفحہ ٣٨٢ / ٣٨٣،دار الفکر بیروت) 
 ردالمحتارمیں ہے "الختان مطلق یشمل ختان الکبیر و الصغیر ھکذا اطلقہ فی النھایۃ کما قدمناہ واقرہ الشراح والظاھر ترجیحہ ولذا عبرھنا عن التفصیل بقیل" ختنہ کرنا مطلق بلاقید ذکر کیا ہے لہذا یہ بڑے اور چھوٹے دونوں کو شامل ہے جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا ہے اور شارحین نے اس کو بر قرار رکھا ہے لہذا بظاہر یہی راجح ہے اس لیے یہاں لفظ قیل سے تفصیل کی تعبیر فرمائی گئی، (ردالمحتار کتاب الحظر والاباحۃ باب الاستبراء، وغیرہ،جلد ٦ صفحہ ٣٨٢،دار الفکر بیروت) 
درمختار میں ہے "ینظر الطبیب الی موضع مرضھا بقدر الضرورۃ اذالضرورات تتقدر بقدر ھاوکذا نظر قابلۃ وختان" بوقت ضرورت بقدر ضرورت طبیب جائے مرض(خواہ وہ جائے پردہ ہو) کو دیکھ سکتا ہے، اور قدر ضرورت محض اندازے سے ہوگی، اسی طرح دایہ اور ختنہ کرنے والے کا معاملہ ہے، (کہ وہ بھی دیکھ سکتے ہیں) (درمختار کتاب الحظر والاباحۃ فصل فی النظر والمس جلد ٦ صفحہ ٣٧٠،دار الفکر بیروت) 
 اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ سے سوال کیا گیا کہ "جو شخص کہ قریب تیس برس کی عمر میں اسلام قبول کرے اس کی سنت کرانا جائز ہے یانا جائز ؟" آپ علیہ الرحمۃ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا "اگر ختنہ کی طاقت رکھتا ہو تو ضرور کیا جائے،حدیث میں ہے کہ ایک صاحب خدمت اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم میں حاضر ہوکر مشرف باسلام ہوئے حضور پر نورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا "الق عنک شعر الکفر و اختتن "زمانہ کفر کے بال اتار اور اپنا ختنہ کر، (سنن ابی داؤد کتاب الطہارۃ باب في الرجل يسلم فيؤمر بالغسل، حديث ٣٥٦) 
ہاں ا گر خود کر سکتا ہو توآپ اپنے ہاتھ سے کرلے یا کوئی عورت جو اس کام کو کرسکتی ہو ممکن ہو تو اس سے نکاح کرادیا جا ئے وہ ختنہ کردے،اس کے بعد چاہے تو اسے چھوڑ دے، یاکوئی کنیز شرعی واقف ہو تو وہ خریدی جائے،اور اگر یہ تینوں صورتیں نہ ہوسکیں تو حجام ختنہ کردے کہ ایسی ضرورت کے لیے ستر دیکھنا دکھانا منع نہیں" (فتاوی رضویہ مترجم جلد ٢٢ صفحہ ٥٩٣ ، داڑھی، حلق، ختنہ وحجامت، مرکز اہل سنت برکات رضا)
بہار شریعت میں ہے "عمل (دوا) دینے کی ضرورت ہو تو مرد مرد کے موضع حقنہ (پیچھے کے مقام)کی طرف نظر کرسکتا ہے یہ بھی بوجہ ضرورت جائز ہے اور ختنہ کرنے میں موضع ختنہ کی طرف نظر کرنا بلکہ اس کا چھونا بھی جائز ہے کہ یہ بھی بوجہ ضرورت ہے" (بہار شریعت جلد سوم حصہ ١٦ صفحہ ٤٥١، دیکھنے اور چھونے کا بیان) 
واللہ تعالى اعلم بالحق والصواب 

کتبہ؛ محمد اقبال رضا خان مصباحی 
سنی سینٹر بھنڈار شاہ مسجد پونہ وجامعہ قادریہ کونڈوا پونہ 
 (٩،صفر المظفر ١٤٤٥ھ/ ٢٧،اگست ٢٠٢٣ء بروز اتوار)