السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مارے پیٹے ان پر ظلم کرے اس عورت کے گھر والے لے جا کر کہے کی تم اپنی بیوی کو ہمارے حوالہ کردو تو شوہر کہتا ہے کہ یہ میری بیوی ہے میں اسے ماروں یا کاٹو میری مرضی ہے تو اس پر علماء کرام کیا فرماتے ہیں برائے کرم جواب بحوالہ عنایت فرمائیں؛
سائل امیر ہمزہ قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب اللھم ہدایت الحق والصواب
بلاوجہ عورتوں پر ظلم کرنے والوں کو اللہ عزوجل کی جانب سے نصیحت
قال ألله تعالى،
فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ ۚ
عورتوں کو یا تو اچھی طرح رکھو یا اچھی طرح چھوڑ دو,
پارہ ۲ سورة البقرہ )
اور فرماتا ہے,
" وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ "
عورتوں سے اچھا برتاؤ کرو,
اور فرماتا ہے,
"أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ وَلَا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ ۚ"
جہاں آپ رہو وہاں عورتوں کو رکھو اپنے مقدور کے قابل اور انہیں نقصان نہ پہنچاؤ کہ ان پر تنگی لاؤ,
(پارہ ۲۸ سورة الطلاق )
اور فرماتا ہے,
"فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ"
پورے ایک طرف نہ جھک جاؤ کہ عورت کو یوں چھوڑو جیسے ادھر میں لٹکتی,
(پارہ ۴ سورة النساء)
اور رسول اللہ صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا,
" لا ضرر ولا ضرار في الاسلام، "
دین اسلام میں نہ ضرر ہے نہ مضرت پہنچانا,
"لہذا حاکم پر واجب ہے کہ شخص مذکورہ پر جبر کرے کہ عورت کو رخصت کرائے یا طلاق دے, اور اگر وہاں کی صحبت سے وہ شخص کا دین فاسد ہو گیا کہ نیچریوں کی طرح ضروریات دین پر ہنسے لگا تو آپ ہی نکاح جاتا رہا, "
(فتاویٰ رضویہ شریف جدید ج (١١) ص (٦٣۲) مکتبہ دعوت اسلامی)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد راشد مکی صاحب
گرام ملک پور کٹیہار بہار
(۲۹ جون بروز سنیچر ۲۰۱۹ عیسوی)
0 تبصرے