میرے نبی کی ذات وہ جس سے خدا بھی نہ چھپ سکا‘‘ ایسا بولنا کیسا ہے؟ 
الجواب ایسا بولنا سخت حرام اور گناہ ہے بلکہ یہ اور آگے سب سے بڑے حرام کے دائرے میں بھی پہنچ سکتا ہے 
اس کو اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے شعر سے جوڑنا بے جا ہے، اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے یہ فرمایا ہے: 
اور کوئی غیب کیا تجھ سے نہاں ہو بھلا 
 جب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروڑوں درود 
خدا کا ’’ نہ چُھپنا ‘‘ الگ بات ہے، اور ’’ نہ چھپ سکنا‘‘ الگ بات۔ غیب تو غیب ہے اور اللہ عز و جل غیب الغیب ہے، اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سرکار علیہ الصلاۃ و السلام کی نگاہ میں غیب بھی ہے اور غیب الغیب بھی ہے پھر کون چیز ہے جو چھپی ہو۔ یہ نہیں ہے کہ ’’ جب نہ خدا ہی چھپ سکا‘‘، ’’ 
نہ چھپ سکا‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی میں اپنے کو چھپانے کی قدرت نہیں ہے وہ چھپنا چاہا مگر چھپ نہ سکا۔ معاذ اللہ 
 جب کہ اللہ تعالیٰ تو قادر ہے، إن اللہ علی کل شیء قدیر. اللہ نے اپنے آپ کو ظاہر کیا اس لیے سرکار علیہ الصلاۃ و السلام نے دیکھا، اگر اللہ چاہتا کہ وہ ظاہر نہ ہو، چُھپا رہے تو جیسے کوئی مخلوق نہیں دیکھ پاتی ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بھی نہیں دیکھ پاتے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور کرم ہے کہ اس نے اپنے محبوب رسول پر اپنے آپ کو ظاہر کیا۔ 
 حاصل یہ کہ اللہ تعالی اپنے محبوب رسول سے چھپا نہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ چھپ نہیں سکا۔ نہ چھپنا اور ہے ، نہ چھپ سکنا اور۔ نہ چھپ سکنے میں قدرت باری تعالیٰ کا انکار ہے، اور اس کا حکم بہت ہی سخت ہے، اس لیے جس صاحب نے بھی فتوی لکھا ہے اسے یہ فرق سمجھنا چاہیے۔
 واللہ تعالی اعلم 
کتبہ محمد ناصر حسین المصباحی 
الأستاذ بالجامعۃ الأشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ یوپی