سوال :جب انبیاء کرام زندہ ہیں تو کیا وہ کہیںآ جا بھی سکتے ہیں  یا فقط اپنے مزارات ہی میں تشریف فرما رہتے ہیں؟

 جواب :  اَنبِیائے کرام علٰی نبینا وعلیہم الصلوۃ والسلام بے شک اپنی قبروں میں زِندہ ہیں مگر وَہاں قَید نہیں اللہ رب العزّت عزوجل کی عنایت سے آتے جاتے ، عبادت فرماتے ہیں:
امام جلالُ الدّین سُیوطی خاتِم حفاظ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں’  تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کواختیار ملا ہے کہ اپنے مزارات طیبات سے باہَر تشریف لائیں اور جُملہ عالم آسمان و زمین میں جہاں جو چاہیں تصرُّف فرمائیں 
( الحاوی للفتاوی ج۲ ص ۲۶۳، فتاویٰ رضویہ ج ۲۹ ص ۲۸۲ )
 اِس ضمن میں دو ایمان افروز احادیث مبارَکہ پڑھئے اور آنکھیں ٹھنڈی کیجئے ۔ موسٰی و یونُس علیہماالسلام کو دیکھا نبیِّ رَحمت ، شفیع امّت، شہنشاہ نبوت ، تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ’’ وادیٔ اَزرَق سے گزر ے تو فرمایا : یہ کونسی وادی ہے ؟ عرض کی گئی وادیٔ ازرق ۔  فرمایا : گویا کہ میں حضرت موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کو بُلندی سے اُترتے ہوئے دیکھ رہا ہوں وہ بُلند آواز میں تَلْبِیَہ کہہ رہے ہیں  ۔ پھرسرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ وادیٔ ہرشیٰ پر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِسْتِفسار فرمایا : یہ کون سی وادی ہے لوگوں  نے عرض کی : یہ ’’ وادیٔ ہرشی ‘‘ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : گویا کہ میں  حضرت یونس علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ ایک طاقت وَر سُرخ اونٹنی پرسُوار ہیں، انہوں نے ایک اُونی جُبّہ پہنا ہوا ہے ، اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے اور وہ تَلْبِیَہ پڑھ رہے ہیں: (صحِیح مسلِم حدیث ۲۶۸ص ۱۰۳)
 واللہ تعالی اعلم بالصواب 
جاری کردہ؛ محمد عارف رضوی قادری رضوی قادری