کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل شعر (آپ کی خاطر بناۓ دو جہاں. اپنی خاطر جو بنایا آپ ہیں ) کے تعلق سے کیا یہ شعر صحیح ہے کیا اس کا لکھنا پڑھنا سننا درست ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں-
ساںٔل: مولانا محمد احسن رضا ضیائی سنت کبیر نگر

 الجواب اللہم ہدایۃ الحق والصواب 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
شعر مذکور مرشدی الکریم ومرشد اجازت حضور تاج الشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد اختر رضا خان ازہری علیہ الرحمۃ والرضوان قاضی القضاۃ فی الہند کی زبان فیض ترجمان سے نکلا ہوا شعر ہے جو فی نفسہ احادیث نبویہ علی صاحبھا التحیۃ والثناء کی روشنی میں حق و صحیح و درست ہے اس کا لکھنا پڑھنا سننا شرعاً جائز و درست ہے شعر مذکور شریعت مصطفوی و احادیث نبوی کے عین مطابق ہے
حدیث صحیح میں وارد ہے "لولاک لما خلقت الدنیا" مزید وارد ہے "لولا محمد ما خلقت آدم ولو لا محمد ما خلقت الجنۃ ولا النار " مزید حدیث قدسی میں وارد ہے "لولاک لما اظھرت الربوبیۃ" 
مذکورہ بالا احادیث ثلاثہ کی روشنی میں شعر مذکور فی نفسہ حق و صحیح و درست ہے اس کا لکھنا اور عوام وخواص کی مجلس میں پڑھنا اور سننا جائز و درست ہے. 
امام اہل سنت مجدد اعظم سیدنا حضور اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمۃ والرضوان لکھتے ہیں وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا نظر آتا ہے اِس کثرت میں کچھ انداز وحدت کا
 خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم 
خدا چاہتا ہے رضاۓ محمد ( صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم)
 ھذا ما عندی والعلم بالحق عند ربی عز وجل و علمہ اتم واحکم واللہ تعالیٰ اعلم 
کتبہ؛ محمد عالم گیر رضوی مصباحی امجدی عفی عنہ 
خادم تدریس وافتا دارالعلوم اسحاقیہ جودھپور راجستھان، انڈیا ٢٥ذوالقعدہ ١٤٤٤ھ