السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ وہ کونسا چونا ہے جس کا کھانا حرام ہے؟ جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد سفیان بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب؛ سیپ (ایک قسم کی دریائی مخلوق جس کے اندر سے موتی نکلتے ہیں) اسکا چونا کھانا حرام ہے ۔
جیساکہ مجدد اعظم سیدی سرکار اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی ارشاد فرماتے ہیں کہ
" سیپ کا چونا کھانا حرام ہے" اھ
(فتاوی رضویہ شریف جدید ج:3/ص:657/ مکتبہ دعوت اسلامی)
اور مجلس شرعی کے فیصلے میں ہے
" لیکن علماء بہار نے اسے حلال قرار دیا ہے چنانچہ شارح بخاری حضرت العلام مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں کہ
" علمائے بہار سیپ کا چونا حلال جانتے ہیں بعض حضرات نے اسکی حلت کا فتویٰ بھی تحریر فرمایا ہے ۔"
"سیپ جنس ارض سے ہے اس لئے اعلی حضرت علیہ الرحمۃ نے اسے حرام فرمایا مگر بہار، چمپارن اور اسکے آس پاس کے یوپی کے لوگ سیپ کو آگ میں جلاکر راکھ کو پانی میں ملاکر چونا بناتے ہیں اور پان وغیرہ کے ساتھ اسے کھاتے ہیں اور اس میں ان علاقوں کے عوام و خواص سبھی مبتلا تھے تو عموم بلوی کی وجہ سے ان علاقوں میں حکم میں نرمی و تخفیف ہوگئی مگر عامہ بلاد اتر پردیش میں اس وقت عموم بلوی قطعا نہ تھا اس لئے یہاں حکم وہی تھا جو فتاوی رضویہ میں مرقوم ہے کہ سیپ کا چونا حرام ہے ۔"
"یہ علمائے بہار کا اعلیٰ حضرت سے علیہ الرحمۃ سے اختلاف نہیں ہے بلکہ حالات کے بدلنے سے احکام کے بدلنے کا اظہار ہے " اھ
(ج:1/ص:504/ مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ) واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ؛ محمد اسرار احمد نوری بریلوی
خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ
(۱۸ ربیع الاول ۴۴۴۱ھ بروز سنیچر)
منتظمین فیضان غوث.وخواجہ گروپ
0 تبصرے