اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا زید کا اس طرح کہنا کفر ہوگا کیا زید کو تجدید نکاح بھی کرنا ہوگا اور اس طرح کے معاملات میں تجدید نکاح کی کیا صورت ہوگی جلد جواب عطا فرمائیں
سائل امجد علی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب: زید کا بحالت غصہ یہ کہنا کہ "میں اللہ سے نہیں ڈرتا کلمۂ کفر ہے۔
ہندیہ میں ہے:
اذا قیل لرجل الاتخشی اللہ تعالیٰ فقال فی حالة الغضب لا، یصیر کافراکذا فی فتاویٰ قاضی خان۔
(فتاوی عالمگیری، ج: ۲، ص: ۲۶۱، الباب التاسع فی احکام المرتدین)
ترجمہ: ایک شخص سے کہا گیا: کیا تجھے اللہ کا ڈر نہیں ہے؟ اس نے غصے میں کہا: نہیں۔ تو وہ کافر ہو گیا۔
ایسا ہی فتاویٰ قاضی خان میں ہے۔
بہار شریعت میں ہے:
کسی سے کہا گناہ نہ کر، ورنہ خدا تجھے جہنم میں ڈالے گا اس نے کہا میں جہنم سے نہیں ڈرتا یا کہا خدا کے عذاب کی کچھ پروا نہیں ۔ یا ایک نے دوسرے سے کہا تو خدا سے نہیں ڈرتا اُس نے غصہ میں کہا نہیں یا کہا خدا کیا کر سکتا ہے اس کے سوا کیا کر سکتا ہے کہ دوزخ میں ڈالدے۔ یا کہا خدا سے ڈر اس نے کہا خدا کہاں ہے یہ سب کفر کے کلمات ہیں۔
(بہار شریعت، ج: ۲، ص: ۴۶۲، مرتد کا بیان، المکتبۃ المدینہ)
زید پر لازم ہے کہ وہ توبہ و تجدید ایمان کرے، بیوی والا ہو تو تجدید نکاح کرے، مرید ہو تو تجدید بیعت بھی کرے۔
نکاح کا طریقہ یہ ہے کہ دو مسلم، عاقل، بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورت کی موجودگی میں اس عورت سے نکاح کر لے یا کوئی شخص گواہوں کی موجودگی میں اس کا نکاح پڑھا دے۔
واللہ و رسولہ اعلم
کتبہ؛ محمد التمش الانصاری المصباحی
(۹/ربیع الآخر ۱۴۴۰ھ)
0 تبصرے