السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام درج ذیل مسٸلہ میں ۔۔
ہمارے شہر کے امام صاحب ہر جمعہ کو تقریر کے پہلے ایک نعت یا منقبت پڑھتے ہیں ۔۔اور عوام نعت سن کر امام کو پیسہ دیتی ہے ۔اب غور طلب بات یہ ہے کہ لوگ نمازیوں کو پھانڈ کر آتے جاتے ہیں جس اکثر لوگوں کی تکلیف ہوتی ہے ۔۔۔۔۔
علماۓ کرام کیا کہتے ہیں جواب سے مرحمت فرماٸیں؛
المستفتی شمشیر غوری ۔۔بستی یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
جمعہ میں منبر پر نعت پڑھنا بلاشبہہ جائز و درست ہے؛ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان ایک حدیث نقل فرماتے ہوئے لکھتے ہیں؛ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضور اقدس صلی الله تعالٰی علیہ وسلم مسجد مدینہ طیبہ میں حسان بن ثابت انصاری رضی الله تعالی عنہ کے واسطے منبر بچھاتے اور وہ اس پر قیام کرکے حضور اقدس صلی الله تعالٰی علیہ وسلم کی نعت اور مشرکین کا رد سناتے؛
(فتاویٰ رضویہ جلد۲۳، صفحہ ۴۱۰)
اور دوران نعت یا بعد میں نزرانہ دینا جائز ہے جبکہ نمازیوں کو تکلیف نہ پہنچے ؛ لیکن نمازیوں کی گردن پھلانگتے ہوئے جانا جس سے انکو تکلیف پہنچے جیسا کہ مذکورہ سوال سے ظاہر ہے تو یہ جائز نہیں بلکہ بہت بڑا گناہ ہے؛
فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے؛
جو مسجد میں غل مچادیتے ہیں نمازیوں کی نماز میں خلل ڈالتے ہیں لوگوں کی گردنیں پھلانکتے ہوئے صفوں میں پھرتے ہیں مطلقًا حرام ہے اپنے لئے خواہ دوسرے کے لئے،حدیث میں ہے: ”من تخطی رقاب الناس یوم الجمعۃ اتخذ جسرا الی جہنم،رواہ احمد والترمذی وابن ماجۃ عن معاذ بن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ”
جس نے جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھلانگیں اس نے جہنم تك پہنچنے کا اپنے لئے پل بنالیا(امام احمد اور جامع ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت معاذبن انس رضی الله تعالٰی عنہ سے اس کو روایت کیا؛
(جلد ۲۳، صفحہ ۴۰۳/ مکتبه روح المدینہ اکیڈمی)
لہذا ان حوالہ جات بالا سے صاف معلوم ہوا کہ نزرانہ دینا جائز ہے مگر لوگوں کے گردن پھلانگتے ہوئے نہ جائیں البتہ اس سے نماز ہوتی نہیں ہے تو لوگوں کو چاہیے کہ بہتر ہے کہ لوگوں کی آنے جانے کے لیے جگہ بنادیں جو امام صاحب کے پاس جاکر نزرانہ دے سکیں یا لوگوں کا زیادہ ہجوم ہو تو ایک دوسرے کے ہاتھ کے ذریعہ نزرانہ امام صاحب تک پہنچا دے تاکہ کسی کی گردن پھلانگنے کی حاجت نہ رہے مگر نزرانہ ضرور پہنچائیں؛؛
والله ورسولہ ﷺ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی
0 تبصرے