کئی روز سے دل بے چین ہے، طبیعت بجھی بجھی سی رہتی ہے، کتابوں کے صفحات میں خود کو گم کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ارض فلسطین میں جاری ظلم وبربریت ایک پل چین لینے نہیں دیتی۔ ہمارے مسلمان بھائیوں بہنوں پر بم وبارود کی بارش اور میزائلوں کی گڑگڑاہت کے تصور سے دل کانپ اٹھتاہے۔ باربار سوچتا ہوں کہ ہم کس قدر مجبور، بے کس اوربے بس ہیں۔ بے کسوں کی یاوری بھی ہوتی ہے تو عزم اورحوصلوں کی بنیاد پر ہوتی ہے، جہاں زبوں حالی اور کسمپرسی کا سامان خود اپنا کیا دھرا ہووہاں صرف خاک وخون مقدر ہوتاہے،اگرچہ یہ خون بھی رائیگاں نہیں جاتا اور لاچاروں کی قربانیاں کبھی نہ کبھی رنگ لاتی ہیں۔حماس نے بے وقوفی کی یا عقلمندی؟ یہ تو اگلے چند دنوں میں نوشتہئ دیوار ہوگا۔ مگر قوم مسلم کی غیر ت کہاں مرگئی ہے۔
سلطنت عثمانیہ کے سقوط سے اسلامی وحدت پارہ پارہ ہوئی، یہود اور سعود نے چال چلی اور کامیا ب ہوئے، ہم مسلمانوں نے سیکڑوں سال دنیا پر حکمرانی کی ہمیں بیک فٹ پر لاکھڑا کیا گیا،اورہم آسانی سے بیک فٹ پر سیٹ ہوگئے۔ نہ عظمت رفتہ کی بازیابی کا شوق، نہ حکمرانی کی فکر نہ رعب ودبدبہ قائم کرنے کا کوئی تصور، سچ ہے ایک کمزور آدمی صرف اپنی بیوی پر رعب جماسکتاہے۔ ہر میدان میں غیروں پر بالادستی اور سبقت کے تصور سے کوسوں دور رہنے والے اور صرف اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ میں زندگی گزارنے والے دنیا میں کچھ نہیں کرسکتے۔ یہ تحریر تو اپنے احساسات کا اظہاریہ ہے، کاش انھیں سطروں سے ہمارے مسلمان بھائی اپنے اندر غیرت ایمانی بیدار کریں، اور کسی نہ کسی حد تک مضبوط اور منظم ہونے کی کوشش کریں۔
ہمیں معلوم ہے کہ ہم فلسطین اوراسرائیل کی جنگ کا نقشہ نہیں بدل سکتے۔ 1967ء کی عرب اسرائیل کی جنگ میں اسرائیل تنہا تھا اور عربوں نے ہر طرف سے اس پر حملہ کیا تھا مگر اسرائیل ہی غالب رہا اور اس جنگ کے نتیجے میں ہی اسرائیل نے گولان کی پہاڑیاں، غزہ پٹی اور اردن کے بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا۔ اب توپڑوسی عربوں میں وہ غیرت بھی نہ رہی کہ فلسطینیوں کے غم والم میں شریک ہوسکیں۔ ہم لوگ آخر اس میں کیا کرسکتے ہیں۔
پورا فلسطین عربوں کا تھا، یا جو یہودی پہلے سے یہاں آباد تھے وہ یہاں کے شہری تھے، لیکن فرنگی سطوت نے پوری دنیا کے یہودیوں کا لالاکر یہاں بسادیا، اور 1948میں فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل نامی مملکت ڈکلیئر کردی۔ اس وقت یہودیوں کو تھوڑا سا خطہ دیاگیاتھا، لیکن دھیرے دھیرے اسرائیل اپنی نئی بستیاں بناتارہا اور چند جنگوں کے نتیجے میں اسرائیل نے اپنی قلمرو کو خوب وسعت دیدی، اور اب یہودی لابی پوری دنیا میں اتنی مضبوط ہوچکی ہے کہ دنیا کی حکومتوں کو ان کے مزاج کے خلاف جانے کی ہمت نہیں۔ امریکی یہودیوں نے صنعتی، تجارتی اور معاشی طور پر خود کو اتنا مضبوط کرلیا ہے کہ امریکی سیاست میں باقاعدہ موثر کردار اداکرتے ہیں،اور امریکہ کی خارجہ پالیسی تو یہودیوں کے خلاف کبھی نہیں جاسکتی، اس لیے امریکہ کا پرواسرائیل ہونا ایک مستقل خارجہ پالیسی ہے، خواہ اسرائیل ظلم وستم کے سارے ریکارڈ توڑدے، خواہ حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی ساری حدیں پارکردے مگر کس میں ہمت ہے جو یہودیوں کے مفادات کو آنکھ دکھاسکے۔
یہ سب توپرانی بات ہوگئی، مصیبت یہ ہے کہ ہمارا ملک جو شروع سے ہی فلسطین کا حمایتی رہاہے، جب سے بی جے پی نے اقتدار سنبھالا ہے محض مسلم دشمنی میں اس نے اپنا قبلہ بدل لیاہے۔ اور پرواسرائیل پالیسی اتنی شدت اختیار کر گئی ہے کہ فلسطینی مسلمانوں کے حق میں کسی طرح کی آواز بلند کرنے پر بھی پابندی لگائی جارہی ہے۔ افسوس ہے کہ اس دنیا میں جس کسی کو جب کبھی جہاں کہیں تھوڑی سی قوت وشوکت حاصل ہوجاتی ہے وہ انسانیت او ر حقوق انسانیت کی ساری باتیں بالائے طاق رکھ کر سب کچھ اپنی مرضی کا کرنے پر آمادہ ہوجاتاہے۔
حقیقت یہ ہے کہ دنیا انصاف کی جگہ ہے ہی نہیں۔ یہاں نہ کبھی انصاف ہوا ہے نہ کبھی ہوگا۔ دوچار فیصد جو کچھ انصاف ہوتاہے وہ بھی اپنا نام بنانے پوزیشن صحیح کرنے اور غریب نوازی کا تمغہ لینے کے لیے، ورنہ جس کی لاٹھی بھینسا اسی کاہوتا ہے،اگر چہ اس بھینسے کو اس دور کے مسلمان سمجھتے کے لیے تیارنہیں نہ اس لاٹھی کو ہاتھ لگانے کے لیے تیار۔ افسوس ہے کہ ہم سے اقتدار گیا، شوکت گئی، پھر غیرت بھی گئی، اب سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی رخصت ہورہی ہے۔ ان حالات میں ہمارے پاس فلسطینی مسلمانوں کے لیے سوائے دست دعا بلند کرنے کے کچھ نہیں رہ گیا، چلو اسی قدر پرکام چلاتے ہیں۔
یارب عمر سا بھیج فلسطین میں کوئی
دنیا کو پھر عطا ہو عدالت کی روشنی
يا رب دعا قبول ہماری ضرور کر
روئے زمیں پہ پھرہو خلافت کی روشنی
دنیا کو پھر عطا ہو عدالت کی روشنی
يا رب دعا قبول ہماری ضرور کر
روئے زمیں پہ پھرہو خلافت کی روشنی
یا اللہ اپنے حبیب کریم علیہ الصلاۃ والسلام کے طفیل ہمارے فلسطینی بھائیوں کی مدد فرما، اور ہماری غیرت ایمانی کو بیدار کردے۔ آمین
احساسات: فقیر فیضان المصطفےٰ قادری
جامعہ امام اعظم ابوحنیفہ لکھنؤ
جاری کردہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
رابطہ نمبر 8795487820
0 تبصرے