السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں نیند کے غلبے میں نماز پڑھنا کیسا ہے اور کیا نیند کے غلبے میں نماز ہو سکتی ہے وضاحت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
سائل : محمد سلمان چندوسی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
نیند کے غلبہ کے وقت نماز پڑھنے سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور ایسے ہی ہمارے بزرگوں کا بھی طریقہ رہا ہے کہ نیند کے غلبہ کی بنا پر سوجایا کرتے تھے نماز اور ذکر سے عاجز آجاتے،
جیسا کہ ہدایہ میں ہے،
النوم مضطجعا متکیا او مستندا الی شئ لو ازیل عنہ لسقط لان الاضطجاع سبب لاسترخاء المفاصل فلایعری عن خروج شئ عادۃ والثابت عادۃ کالمتیقن
[ہدایہ ج ۔۔۔۔١ص۔۔۔۔۔١٥]
اور نیند کی غلبہ سے نماز ہوجانے کے بارے میں امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ؛ اونگھنے سے وضو نہیں جاتا ہے جب کہ ہوشیاری کا حصہ غالب ہو. اگر کوئ بیٹھے بیٹھے نیند کے جھونکے لینے سے وضو نہیں جاتا اگرچہ کبھی ایک سرین اٹھ جاتا ہو وضو نہ جائے گا اگرچہ جھومنے میں کبھی کبھی ایک سرین اٹھ جاتا ہو بلکہ اگرچہ جھوم کر گرپڑے جبکہ فورا ہی آنکھ جائے ہاں اگر گرنے کے ایک لمحہ بعد آنکھ کھلی تو وضو نہ رہے گا؛-
اور مزید آپ فرماتے ہیں کہ؛ نیند کے غلبہ یا قصدا سونے کے درمیان ظاہر الروایۃ کے مطابق کوئ فرق نہیں ہے،
اور مزید آپ فرماتے ہیں خانیہ میں ہے کہ ظاہر مذہب یہ ہے کہ نماز کی حالت میں نیند صرف اضطجاع کی دو صورتیں ہیں ایک تو یہ کہ اس پر نیند کا غلبہ ہوگیا تو سو گیا پھر سونے کی حالت ہی میں لیٹ گیا تو اس کا حکم حدث کا سا ہے جو بے اختیار ہو گیا
ایسی صورت میں وضو کرکے نماز کی بناء کرے گا اور اگر قصد نماز میں لیٹ کر سویا تو وضو کرے گا اور از سر نو نماز ادا کرے گا.
(فتاویٰ رضویہ، جلد اول، صفحہ ۴۹۷ ، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
حاصل کلام؛ اگر نیند کا غلبہ غالب ہو یعنی مفاصل ڈھیلے پڑجائیں یا نیند ہی میں گرجائے تونماز فاسد ہوجائیگی ورنہ نماز ہوجائیگی جو نماز نیند میں ہو اور رکعت وغيرہ میں کمی نہ ہوتو کراہیت ہے اور اگر بالکل خبر نہ ہوتو دوبارہ نماز کا اعادہ ضروری ہے؛
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے