السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماء کرام ومفتیان عظا م مسلۂ ذیل میں کیا فرماتے ہیں کہ وضو کرتے وقت جو پانی اعضاء سے گرے اسکو پیشاب کی نالی میں ایک ساتھ ملا کر بہانا کیسا ہے جواب دیکر شکریہ کا موقع فراہم کریں
المستفتی التمش گریڈیہ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
ایسی جگہ وضوء کرنا کہ پانی اعضائے وضو سے جدا ہوکر نجاست نجس جگہ پر گرے یہ مکروہ (تنزیہی) ہے!
علامہ شیخ نظام الدین حنفی متوفی ١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے تحریرکیاہے۔۔۔
”والتوضٶ فی موضع طاھر لأن لماء الوضوء حرمة ھکذا فی النھر الفاٸق ناقلا عن المضمرات،
اور وضو کرنا پاک جگہ میں ہو کیونکہ وضو کے پانی کی ایک قسم کی حرمت (تعظیم) ہے,
ایسا ہی نہر الفائق میں مضمرات سے نقل کیا گیا ہے!
(الفتاویٰ الھندیة ، المجلدالاول ، کتاب الطھارة ، ص١١ {مکتبہ بیروت لبنان}
اور حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ قدس سرہ القوی تحریر فرماتےہیں ۔۔۔
وضوء کرتے وقت اعضاء سے نجس جگہ پانی گرانا مکروہ ہے
(بہارشریعت جلد اول ، حصہ ٢ ، ص ٣٠٠ { مکتبہ مدینہ دھلی}
(نوٹ) ۔۔۔ وضوء کا پانی ایسی جگہ گرانا جہاں نجاست نہ ہو مگر بہتے ہوۓ نجاست کی جگہ سے جاۓ تب کوٸی حرج نہیں! واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ
کتبہ؛ حضرت قاری عبید اللہ حنفی صاحب قبلہ
مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف
۲۹
محرم الحرام ۱۴۴۵ھ بروز جمعرات
✅ الجواب صحیح :
خلیفۂ حضور تاج الشریعہ
حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ
✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح :
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور
✅الجواب صحیح :
حضرت مولانا سلطان رضا شمسی صاحب قبلہ
منتظمین فیضان غوث.وخواجہ گروپ
0 تبصرے