السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ ہر روز سورج کہاں جاتا ہے مطلب. سورج ڈوب جاتا ہے یا نہیں
سائل : رفعت علی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
حقیقت میں سورج ڈوبتا نہیں ہے بلکہ اپنے مستقر میں چلتا رہتا ہے
جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ
" والشمس تجرى لمستقر لها " اھ
یعنی اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراؤ کے لئے " اھ (پ 23 سورہ یس آیت 38 )
اور دوسری جگہ فرماتا ہے کہ
"وسخر الشمس و القمر كل يجرى إلى أجل مسمى " اھ
یعنی اور اس نے سورج اور چاند کام میں لگائے ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے " اھ
(سورہ لقمان آیت 29 )
یعنی اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے جو منزل مقرر فرمائی ہے یا تو اسی میں چلتا ہے یا یہ کہ روز قیامت تک چلتا رہے گا
تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ
" قيل إلى غاية محدودة و قيل إلى يوم القيامة و كلا المعنيين صحيح " اھ
( تفسیر ابن کثیر ج 3 ص 452 )
اور سورہ کہف میں جو "
وجدها تغرب فى عين حمئة
" ہے یعنی ایک سیاہ کیچڑ میں اس کو ڈوبتا ہوا پایا تو یہ بطور حکایت بیان ہوا کہ ذو القرنین کو آفتاب ڈوبنے کے وقت ایسا نظر آیا کہ وہ سیاہ چشمہ میں ڈوب رہا ہے یہ صرف نظر کا احساس تھا ( سورج تو زمین سے کئی گنا بڑا ہے تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ زمین ہی کے ایک چشمہ میں ڈوبے ) اور یہ احساس ہر نظر کو ہوتا ہے
جیسا کہ دریائی سفر کرنے والے کو پانی میں ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے پہاڑوں پر جاؤ تو پہاڑ میں ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے حالانکہ سورج مدار زمین سے کروڑوں میل دور وراء الافق ہے
تفسیر ابن کبیر میں ہے کہ
الشمس أكبر من الأرض بمرات كثيرة فكيف يعقل دخولها فى عين من عيون الأرض إذا ثبت هذا فنقول تأويل قوله تغرب فى عين حمئة من اجوه الاول : ان ذا القرنين لما بلغ موضعها فى المغرب ولم يبق بعده شئی من العمارات وجد الشمس كانها تغرب فى عين هدة مظلمة وان لم تكن كذالك فى الحقيقة كما أن راكب البحر يرى الشمس كانها تغيب فى البحر إذا لم ير الشط وهى فى الحقيقة تغيب وراء البحر هذا هو التأويل الذى ذكره أبو على الجبائی فی تفسیرہ ۔
الثانی : أن للجانب الغربى من الأرض مساكن يحيط البحر بها فالناظر إلى الشمس يتخيل كانها تغيبفى تلك البحار ولا شك البحار الغربية قوية السخونة فهى حامية وهى أيضا حمئة لكثرة ما فيها من الحماة السوداء والماء " اھ
"
( تفسیر ابن کبیر ج 7 ص 496 ) اور تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ.
"اى رأى الشمس منظرة تغرب فى البحر المحيط و هذا شأن كل من انتهى إلى ساحله يراها كانها تغرب فيه " اھ
( تفسیر ابن کثیر ج 3 ص 100 )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ کریم اللہ رضوی صاحب
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
۳
نومبر بروز اتوار ۲۰۱۹ عیسوی
منتظمین امام اعظم گروپ
0 تبصرے