السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک مسئلہ عرض ہے کہ
زید اور ہندہ (جو رشتے میں دیور اور بھابھی ہیں) دونوں آپس میں جھگڑ رہے ہیں تھے باتوں باتوں میں زید نے کہا کہ کیا تیرا مرد خدا ہے ؟
ہندہ نے کہا کہ ہاں میرا مرد خدا ہے میرا مرد اللہ ہے ۔
اب ہندہ کے اوپر شریعت کا کون سا قانون لاگو ہوگا صرف توبہ کا یا پھر تجدید ایمان و نکاح کا علمائے کرام رہنمائی فرمائیں
سائل : محمد عارف خاں رضوی سورت گجرات
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں لفظ خدا اور اللہ دونوں الفاظ مترادفہ ہیں جو صرف ذات واجب الوجود پر بولے جاتے ہیں ۔
جن کا اطلاق بندوں پر کسی بھی صورت میں روا نہیں
جیسا کہ فرمایا فقیہ النفس محقق العصر علامہ مفتی اختر رضا خان القادری الازھری نور اللہ مرقدہ نے ،
آگے صرف لفظ خدا کو سامنے رکھتے ہوئے بحوالہ فتاویٰ ہندیہ فرماتے ہیں کہ
من خدایم کہنا کفر ہے اگر چہ دل لگی کے طور پر ہی کیوں نہ کہے کہنے والا کافر ہے ۔
الفظ- العالمگیری ،
" لو قال من خدایم علی وجہ المزاح یعنی خدآیم فقد کفر کذا فی التتار خانیہ "
{ فتاویٰ ہندیہ ج ٢ ص ٢٧٤ کتاب السیر باب الاحکام المرتدین مطبع دار الفکر بیروت }
{فتاویٰ تاج الشریعہ ج اول ص ١٩٦ باب العقائد }
الحاصل - مذکورہ بالا عبارتوں سے واضح ہوتا ہیکہ کہ بندے کو خدا یااللہ کہنا کفر ہے تو ایسی صورت میں ہندہ کلمۂ کفر کہنے کی وجہ سے مرتدہ ہو گئی یعنی اسلام سے خارج ہو گئی ،
ہندہ پر لازم ہیکہ سب سے پہلے اعلانیہ توبہ کرے تجدید ایمان کرے نیز نکاح فسخ ہوا یا نہیں اس پر ہمارے اکابرین قدس اللہ اسرارھم کے دو قول ملتے ہیں
اول یہ کہ نکاح فسخ ہوا ،
دوسرا یہ کہ علماء بلخ فرماتے ہیں عورت کے مرتدہ ہونے سے نکاح فسخ نہیں ہوتا وہ اپنے شوہر کے نکاح میں رہتی ہے اور اب اسی پر فتوی ہے۔
جیسا کہ شیخ الاسلام والمسلمین اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ نے اسی پر فتوی دیا ہے
اور جو حضرات نکاح فسخ کا فتوی دیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہیکہ عورت کسی اور سے نکاح نہیں کر سکتی ہے بلکہ عورت کو شوہر اول کے نکاح کیلئے مجبور کی جائیگی
بعد مرتدہ عورت توبہ و تجدید ایمان اور احتیاطاً تجدید نکاح بھی کرایا جائے اس بناکہ کسی طرح کا شگاف باقی نہ رہے اور دونوں علما کے اقوال پر عمل بھی ہو جائے ۔
{ کما قال الامام احمد رضا قدس سرہ القدسی فی الفتاوی الرضویة من الجزء الاول ص ٣٩٣ رضا اکیڈمی }
{ھکذا قال المفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمۃ فی فتاوی فیض الرسول من الجزء الثانی ص ١٥٧ }
اور زید جو کہ ہندہ کا دیور ہے وہ بھی توبہ کرے کہ ایسی الفاظ کا سوالیہ نشان قائم کرنا ہی درست نہیں جس کے جواب پر ایمان ہی ختم ہو جائے
اور ہندہ کے شوہر کو چاہئے کہ فوراً ہندہ سے جدائی اختار کرے تا قبول اسلام ، اور قربت اختیار نہ کرے اس لئے کہ جب تک وہ اسلام نہیں لائے گی تب تک اس سے قربت حرام ہے۔
جیسا کہ فرمایا فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمتہ نے۔
{ فتاوی فیض الرسول ج اول ص ٢٤ }
اگر ہندہ معاذ اللہ شریعت مطاہرہ کے حکم کے بجالانے پر راضی نہ ہوں تو سبھی مسلمان پر لازم ہیکہ اسکا سماجی بائکاٹ کریں۔
کماقال اللہ تعالیٰ فی القرآن الکریم
وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
ترجمہ؛ اور اگر شیطان تجھ کو بھلادے تو مت بیٹھ ظالموں کے پاس یاد آنے کے بعد ۔
{ پ ،٧ سورة الانعام ، آیت ٦٧ }
تعالی اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مشاہد رضا حشمتی
خادم التدریس جامعتہ ریاض الجنتہ رام پور کیمری
✅الجواب صحیح و صواب
حضرت مفتی محمد رضا امجدی صاحب قبلہ
دار العلوم چشتیہ رضویہ کشن گڑھ اجمیر شریف المتوطن ہرپوروا باجپٹی سیتا مڑھی بہار
✅الجواب صحیح و المجیب نجیح
حضرت علامہ محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ
مسجد نور جاجپور اڑیسہ
✅الجواب صحیح و المجیب نجیح
حضرت علامہ تاج محمد واحدی صاحب قبلہ
اترولہ بلرامپور
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد الطاف حسین قادری
خادم التدریس دارالعلوم غوث الورى
ڈانگا لکھیم پورکھیری یوپی الہند
0 تبصرے