السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں ہندہ کا نکاح دسمبر 2019 میں ہوا تھا لیکن نکاح کے بعد ہندہ اپنے سسرال نہیں گئی میکے میں ہی رہی اور زوجین کے درمیان جسمانی تعلقات نہیں بنے 2021 سے دونوں کے درمیان فون پر یا دیگر طریقے سے بھی کوئی بات چیت نہیں ہوتی ہے، ہندہ اپنے شوہر کے پاس نہیں جانا چاہتی ہے۔ کیا نکاح کے بعد اتنے لمبے عرصے زوجین کے الگ الگ رہنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں
 سائل۔۔ محمد بلال رضا، لکھنو۔ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب: 
نکاح جب ایک مرتبہ منعقد ہوجاتا ہے تو بنا طلاق و تنسیخ (یعنی جب تک شوہر طلاق نہ دے یا کسی مجبوری کے تحت قاضی فسخ نہ کرے) نہیں ٹوٹتا۔ لہذا صرف رخصتی نہ ہونے یا زوجین کے برس دو برس ایک دوسرے سے دور یا الگ رہنے سے نکاح میں فرق نہیں پڑا، ہندہ بدستور مذکورہ شوہر کی بیوی ہے اسے بنا طلاق و شرعی چھٹکارے دوسرے سے نکاح و شادی کی اجازت نہ ہوگی۔ اگر شوہر میں بنیادی خامی و کمی نہ ہو اور وہ ہندہ کو بلانا رکھنا چاہے تو چاہئے کہ بخوشی اسی کے ساتھ رہے اور ازدواجی زندگی گزارے کہ بلا وجہ طلاق و خلع کا مطالبہ کرنے والی کو منافقہ و گنہگار جنت کی خوشبو نہ پانے والی کہا اور جو اس پہ اکسائیں شوہر سے متنفر کریں سب گنہگار ہونگے: 
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ایما امرأۃ سألت زوجھا طلاقا فی غیر ما باس فحرام علیھا رائحۃ الجنۃ. جو عورت اپنے شوہر سے بغیر کسی عذرِ معقول کے طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ مزید فرمایا : ان المختلعات ھن النافقات۔ خلع طلب کرنے والی عورتیں منافق ہیں؛
(جامع الترمذی ابواب الطلاق امین کمپنی کتب خانہ رشیدیہ دہلی١/١٤٢) 
نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ليس منا من خبب امرأة على زوجها: جو کسی عورت کو اس کے شوہر سے بگاڑ دے وہ ہمارے گروہ سے نہیں۔ 
(ابو داؤد،ج 2،ص، حدیث: 2175)
صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عورت کا طلاق طلب کرنا اگر بغیر ضرورت شرعیہ ہو تو حرام ہےجب شوہر حقوقِ زوجیت تمام و کمال اداکرتاہے توجولوگ طلاق پر مجبور کرتے ہیں، وہ گنہ گار ہیں۔ (فتاویٰ امجدیہ... ج...2... ص164)
نکاح کے بعد بلا سخت مجبوری رخصتی نہ روکے لہذا شوہر جتنی جلد ممکن ہو ہندہ کو رخصت کرائے اور حقوق کی ادا میں کوتاہی نہ کرے اور بیوی رکھنے کی ہمت وطاقت وصلاحیت نہ ہو تو احسن طور پر چھوڑدے دیر نہ کرے ارشاد الٰہی ہے: فَاَمْسِکُوۡہُنَّ بِمَعْرُوۡفٍ اَوْ سَرِّحُوۡہُنَّ بِمَعْرُوۡفٍ۪. ان کو بھلائی کرتے ہوئے روك لو، یا ان کو بھلائی کے ساتھ رخصت کردو۔ (القرآن ٢/٢٣١) 
واللہ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب 
کتبہ خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی 
جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ