کیا فرماتے علماء اہلسنت کیا تقبیل ابھام نہ کرنے سے کوئی گناہ ہے مع حوالہ وضاحت فرمائیں؟
المستفتی: مولانا محمد نوشاد عالم تلوار جراری فرخ آباد یوپی
الجواب؛ اذان میں حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا نام پاک سن کر انگوٹھے چومنا اور آنکھوں سے لگانا جائز و مستحب اور باعث خیر و برکت ہے؛
ردالمحتار میں ہے
"ﻳﺴﺘﺤﺐ ﺃﻥ ﻳﻘﺎﻝ ﻋﻨﺪ ﺳﻤﺎﻉ اﻷﻭﻟﻰ ﻣﻦ اﻟﺸﻬﺎﺩﺓ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻚ ﻳﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﻭﻋﻨﺪ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻣﻨﻬﺎ ﻗﺮﺕ ﻋﻴﻨﻲ ﺑﻚ ﻳﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺛﻢ ﻳﻘﻮﻝ اﻟﻠﻬﻢ ﻣﺘﻌﻨﻲ ﺑﺎﻟﺴﻤﻊ ﻭاﻟﺒﺼﺮ ﺑﻌﺪ ﻭﺿﻊ ﻇﻔﺮﻱ اﻹﺑﻬﺎﻣﻴﻦ ﻋﻠﻰ اﻟﻌﻴﻨﻴﻦ ﻓﺈﻧﻪ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺴﻼﻡ ﻳﻜﻮﻥ ﻗﺎﺋﺪا ﻟﻪ ﺇﻟﻰ اﻟﺠﻨﺔ ﻛﺬا ﻓﻲ ﻛﻨﺰ اﻟﻌﺒﺎد اﻩ۔ ﻗﻬﺴﺘﺎﻧﻲ ﻭﻧﺤﻮﻩ ﻓﻲ اﻟﻔﺘﺎﻭﻯ اﻟﺼﻮﻓﻴﺔ ﻭﻓﻲ ﻛﺘﺎﺏ اﻟﻔﺮﺩﻭﺱ ﻣﻦ ﻗﺒﻞ ﻇﻔﺮﻱ ﺇﺑﻬﺎﻣﻪ ﻋﻨﺪ ﺳﻤﺎﻉ ﺃﺷﻬﺪ ﺃﻥ ﻣﺤﻤﺪا ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﻓﻲ اﻷﺫاﻥ ﺃﻧﺎ ﻗﺎﺋﺪﻩ ﻭﻣﺪﺧﻠﻪ ﻓﻲ ﺻﻔﻮﻑ اﻟﺠﻨﺔ ﻭﺗﻤﺎﻣﻪ ﻓﻲ ﺣﻮاﺷﻲ اﻟﺒﺤﺮ ﻟﻠﺮﻣﻠﻲ ﻋﻦ اﻟﻤﻘﺎﺻﺪ اﻟﺤﺴﻨﺔ ﻟﻠﺴﺨﺎﻭﻱ"
(ج١،ص٣٦٧)۔
بہار شریعت میں ہے" جب
مؤذن اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ
اللّٰہِ کہے تو سُننے والا درود شریف پڑھے اور مستحب ہے کہ انگوٹھوں کو بوسہ دے کر آنکھوں سے لگا لے اور کہے؛
قُرَّۃُ عَیْنِیْ بِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَللّٰھُمَّ مَتِّعْنِیْ بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِ"
(ح٣،ص٤٧٤)۔
لہذا اگر کوئی شخص نام پاک سن کر انگوٹھے نہیں چومتا مگر جائز و مستحب سمجھتا ہے اور چومنے والوں پر ملامت روا نہیں جانتا نیز چومنے والوں پر ملامت کرنے والوں کو برا جانتا ہے تو کوئی حرج نہیں اور اگر اسلئے نہیں چومتا کہ ناجائز سمجھتا ہے تو شبہ وہابیت و دیوبندیت ہے کہ وہی اسے ناجائز و بدعت گردانتے۔
فتاوی رضویہ میں ہے" جبکہ مستحب جانتا ہے اور فاعلون پر اصلا ملامت روا نہیں جانتا فاعلون پر ملامت کرنے والوں کو بُرا جاننا ہے تو خود اگر احیانا کرے احیانا نہ کرے ہرگز قابلِ ملامت نہیں فان المستحب ھذا شانہ"(ج٥، ص٤١٥)۔
بہار شریعت میں ہے "مُستَحب وہ کہ نظرِ شرع میں پسند ہو مگر ترک پر کچھ ناپسندی نہ ہو خواہ خود حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسے کیا یا اس کی ترغیب دی یا علمائے کِرام نے پسند فرمایا اگرچہ احادیث میں اس کا ذکر نہ آیا۔ اس کا کرنا ثواب اور نہ کرنے پر مطلقاً کچھ نہیں" (ح٢، ص٢٨٣)۔
اسی طرح اذان و تکبیر کے علاوہ نام پاک مصطفی علیہ الصلاۃ والتسلیم سن کر انگوٹھا چومنا جائز و مستحن ہے کہ اس میں بھی حضور علیہ السلام کی تعظیم ہے اور حضور نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی تعظیم جیسے بھی کی جاے باعث ثواب ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے"جائز بلکہ مستحب ہے جبکہ کوئی ممانعت شرعی نہ ہو مثلاً حالت خطبہ میں یا جس وقت قرآن مجید سُن رہاہے یا نماز پڑھ رہا ہے ایسی حالتوں میں اجازت نہیں باقی سب اوقات میں جائز بلکہ مستحب ہے جبکہ بہ نیتِ محبت وتعظیم ہو اور تفصیل ہمارے رسالہ منیر العین میں ہے" (ج٥،ص٤١٦)۔ واللہ تعالی اعلم
شان محمد المصباحی القادری
0 تبصرے