السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ 
علمائے اہلسنت سے میرا یہ سوال ہے کی ،چھپکلی کو مارنے کا ثبوت قرآن میں بتایا گیا ہے یا حدیث میں؟ جواب سے نوازے بڑی مہربانی ہوگی ۔۔ 
سائل؛ محمد عمران پرتاب گڑھ

وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب: 
چھپکلی کو حدیث شریف میں چھوٹا فاسق کہا گیا اور کہا گیا ہیکہ اس نے ابراہیم علیہ السلام کیلئے بھڑکائی جانے والی آگ پر عداوتاً پھونک ماری تھی، نیز اسے مارنے اور اس پر ثواب کی وضاحت و ارشاد بھی احادیث میں وارد ہوئے۔ 
ترمذی شریف کی روایت میں ہے: عن أبي ہریرة أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: من قتل وزغة بالضربة الأولی کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثانیة کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثالثة کان لہ کذا وکذا حسنة․ (رواہ الترمذي وقال: حدیث أبي ہریرة حدیث حسن صحیح: ۱/۲۷۳، أبواب الصید، باب في قتل الوزغ، ط: مریم أجمل فاوٴنڈیشن ممبئی إنڈیا) 
فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جو چھپکلی کو ایک وَار میں مارے اس کو 100 نیکیاں اور دو وَار میں مارے تو اس سے کم اور تین وَار میں مارے تو اس سے کم نیکیاں ملتی ہیں۔(مسلم، ص948، حدیث:5847) 
فی الصحيحين أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الوزغ، وأسماه فويسقًا، وقال: "كان ينفخ النار على إبراهيم". وكذلك رواه أحمد في مسنده." (المهيأ في كشف أسرار الموطأ (2/ 351) 
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ جدید ج 4... 446 مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی موبائل ایپ میں نقل فرماتے ہیں: عن النبی صلی الله تعالٰی علیہ وسلم اقتلوا الوزغ ولو فی جوف الکعبۃ۔ نبی اکرم صلی الله تعالٰی علیہ وسلم سے روایت کیا گرگٹ "چھپکلی" کو قتل کرو اگرچہ کعبہ شریف کے اندر ہو. (المعجم الکبیر حدیث ١١٤٩٥ مطبوعہ المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ١١/٢٠٢) 
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی 
جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ