السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کتنے مواقع ایسے گزرے ہیں جن میں وقت اپنی جگہ ٹھہر گیا تھا۔۔ مدلل اور مفصل جواب دیں کرم نوازش ہوگی۔ 
ساٸل: احمد رضا رضوی دہلی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 
صورت مستفسرہ میں عرض یہ ھیکہ؛؛ دنیا میں سات مرتبہ ایسا واقعہ رو نما ہوا ہے یعنی وقت (سورج) رک گیا ہے؛ چار مرتبہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کیلئے اور تین مرتبہ دیگر انبیاء کرام کیلئے؛ 
(۱) حضرت سلیمان علیہ السلام کیلئے جب آپ جہاد کیلئے گھوڑوں کا معائنہ فرمارہے تھے کہ سورج غروب ہو گیا اور نماز عصر قضا ہو گئی تو آپ نے دعا کی اور سورج لوٹ آیا پھر آپ نے نماز عصر ادا کی؛ 
(۲) حضرت موسی علیہ السلام کیلئے جب خدا وند قدوس نے حضرت موسی علیہ السلام کیلئے بنی اسرائیل کو ساتھ لیکر چلنے کا حکم دیا اور یہ فرمایا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا تابوت ہمراہ لیتے جائیں ادھر حضرت موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل سے کہ دیا کہ فجر کے وقت نکلیں گے اور تابوت کے تلاش میں لگ گئے یہاں تک کہ فجر طلوع ہونے کے قریب ہوگیا ییاں تک کہ تابوت کا پتہ نہیں تو آپ نے اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا فرمائی کہ؛ اے اللہ طلوع آفتاب کو مؤخر فرما دے ؛؛ اس لئے سورج آپ کیلئے ٹہرا رہا یہاں تک کہ تابوت حاصل ہو گیا؛؛ 
(۳) حضرت یوشع بن نون کیلئے جب آپ بیت المقدس کے محاذ پر قوم جبارین سے جہاد فرما رہے تھے جمعہ کا دن تھا ابھی جنگ فتح ہونے میں تاخیر تھی ہیاں تک کہ سورج ڈوبنے لگا اگلا دن ہفتہ کا تھا جس میں جنگ کرنا شریعت موسوی میں جائز نہ تھا آپ نے دعا فرمائی اور سورج آپ کی دعا سے ٹہر گیا جب جنگ فتح ہوگئی اور ظالمین کو شکست ہوئی تب سورج غروب ہوا، 
(۴) جنگ خندق کے موقع پر حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کیلئے جب آپ کی نماز عصر قضا ہو گئی؛
(۵) حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ایک بار سورج کو ٹہر نے کا حکم دیا تو سورج تھوڑی دیر تک ٹہرا رہا،
(۶) شب معراج کی واپسی میں آپ نے اہل مکہ کو خبر دی تھی کہ تمہارا قافلہ تجارت کیلئے گیا ہوا ہے سورج نکلنے سے پہلے پہنچنے والا ہے حسن اتفاق کہ قافلہ پہنچنے میں تاخیر ہوگئی اور سورج نکلنے ہی والا تھا کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسپم نے دعا فرمائی اور سورج ٹہر گیا ؛ 
(۷) منزل صہبا پر حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم کیلئے سورج لوٹ آیا ؛ 
(روح البیان جلد سوم ص 347)
(سیرۃ جلی جلد اول ص 422 تا 426)
(عمدۃ القاری جلد ہفتم ص 146)
(الامن والعلی ص 103)

کتبہ؛ محمد صادق رضا 
خطیب و امام: مغل کی جامع مسجد، شاہ کی املی، نزد خانقاہ عمادیہ، پٹنہ سیٹی٨