السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا‌ فرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کا اپنے بہنوئی سے ہاتھ‌ ملا کر سلام کرنا ناجائز ہوا یا جائز؟ 
جبکہ ہندہ کی بہن اسکے نکاح میں ہے تو اب تو اس کا نکاح حرام ہے کیونکہ جمع بین الاختین ہے لہذا کیا اب ہندہ اس سے پردہ کرے گی یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں؛ 
سائلہ زینب پاکستان 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
سالی کا بہنوئی سے ہاتھ پکڑ کر سلام و کلام جائز نہیں کیونکہ وہ دونوں آپس میں اجنبی جیسے ہیں بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ جیسے اجنبی مرد سے پردہ لازم ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ، بہنوئی، اور چاچا، پھوپھا، ماما، وغیرہ کے لڑکے اور دیور سے پردہ لازم و ضروری ہے، 
جیسا کہ امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں : جو محرم نہیں وہ اجنبی ہے اس سے پردہ کا ویساہی حکم ہے جیسے اجنبی سے خواہ فی الحال اس سے نکاح ہو سکتا ہو یا نہیں۔ اور اس کے آگے ہی فرماتے ہیں: شرع مطہر میں پھوپھا اور خالو اور بہنوئی اور جیٹھ اور دیور اور چچا، پھوپھی، خالہ، ماموں کے بیٹوں اور راہ چلتے اجنبی سب کا ایك حکم ہے نہ وہ بے تکلف گھر میں آسکتا ہے، (فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۱۱) ص (۴۱۸) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور ) 
 نوٹ: سالی کا ہاتھ پکڑنا ملانا اگرچہ گناہ و ناجائز ہے لیکن اس سے نکاح میں کوٸی خرابی نہیں آئیگی ناہی نکاح حرام ہوا، نیز جمع بین الاختین کا مفہوم دو سگی بہنوں کو نکاح میں جمع کرنا ہوا جوکہ حرام ہے، قال اللہُ تَعَالٰی: وَانْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اور دو بہنوں کو اکٹھا کرنا (حرام ہے۔) 
(سورہ نساء آیت (۲۳) پارہ (۴) کنز الایمان) 
 واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 

کتبہ؛ محمد راشد مکی 
صاحب قبلہ گرام ملک پور کٹیہار بہار
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
(۹ جمادی الآخر ۱۴۴۳ھ بروز جمعرات)
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح 
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جابر القادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور

منجانب؛ فیضان غوث.وخواجہ گروپ