السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسلہ کہ بارے میں کہ اگر کوئی امام کی بیوی بے پردہ رہے تو کیا اُس امام کے پیچھے نماز ہوگی؟ جواب عنایت فرمائیں م؛
المستفتی محمد حیدر علی رضا امدآباد کٹیہار بہار
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر واقعی کسی امام کی بیوی بےپردہ گھومتی ہو!
اور امام قدرت رکھتے ہوئے بیوی کو منع نہ کرے!
ایسے امام کےپیچھےنماز جاٸز نہیں!
کیوں کہ اس گناہ کا ذمہ دار بیوی کے ساتھ ساتھ امام بھی ہے !
قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے..
" اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ "
یعنی مرد افسر ہیں عورتوں پر؛
(کنز الایمان سورہ نساء آیت ٣٤ )
اور دوسرےمقام پر فرماتاہے؛ " یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا "
یعنی اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ؛
(کنزالایمان ، سورہ تحریم ، آیت ٦ )
مذکورہ آیات مقدسہ سے صاف طور پر واضح ہے کہ ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے کے اپنی بیوی بیٹی بہنیں وغیرہ کو پردہ میں رکھے نیز دیگر احکام شرع کی پابندی کراۓ
سیدی اعلیٰ حضرت فرماتےہیں۔۔
اگر باہر بےپردہ و باریک کپڑوں میں پھرتی ہو کہ ان سےبدن چمکے یاگلے یا بازو یا پیٹ یا پنڈلیوں یا سر کا کوٸی حصہ کھولے پھرتی ہے اور شوہر مطلع ہے اور شوہر باوصف قدرت منع نہیں کرتا تو دیّوث ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ ورنہ نہیں!
(فتاویٰ رضویہ ،جلدششم ، ص ٥٠٠تا٥٠١ ' رضافاٶنڈیشن لاھور)
اور اگر بیوی بدزبان ہے جگڑالو ہے شوہر سےلڑتی جھگڑتی رہتی ہے اور اسکی حرکات قبیحہ پر تنبیہ کرتا ہے حتی کہ ممکن کوششیں بھی کرتا رہتا ہےمگر وہ نہیں مانتی تو شوہر زمہ دار نہیں بیوی خود اپنی زمہ دار ہے تو ایسی صورت میں اس امام کی اقتداء کرنے میں کوٸی حرج نہیں !
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ
کتبہ؛ حضرت مولانا عبید اللہ حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۲۲ جمادی الآخر ٤٤٤١ھ بروز اتوار)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
✅الجواب صحیح
علامہ مفتی مشاہد رضا صاحب دامت برکاتھم القدسیہ
منجانب؛ فیضان غوث.وخواجہ گروپ
0 تبصرے