السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہیکہ
انسان کے اندر کا ایسا کونسا حصہ ہے جہاں سے خون بہنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل؛ محمد عبداللہ رضوی دیناجپوری
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
آنکھ یا کان میں خون یا پیپ نکلکر بہا مگر ان سے باہر نہیں آیا تو وضو نہیں ٹوٹےگا،
جیساکہ فتاویٰ ھندیہ میں ہے؛
" کان فی عینہ قرحۃ و وصل الدم منھا الی حانب الآخر من عینہ لا ینقض الوضوء لأنہ لم یسل الی موضع یجب غسلہ کذا الکفایۃ " اھ
( ج:1/ص:11/ الفصل الخامس فی نواقض الوضوء / بیروت)
اور الجوھرۃ النیرۃ میں ہے؛
" وان أدخل أصبعہ فی أنفہ فدمیت أصبعہ ان نزل الدم من قصبۃ الأنف نقض و ان لم ینزل منھا لم ینقض " اھ
( ج:1/ص:35/36/ کتاب الطھارۃ / مطلب فی نواقض الوضوء / دار الکتب العلمیۃ)
اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان بہار شریعت میں بحوالہ درمختار و ردالمحتار تحریر فرماتے ہیں کہ
" (خون یا پیپ) اگر بہا مگر ایسی جگہ بہکر نہیں آیا جسکا دھونا فرض ہو تو وضو نہیں ٹوٹا مثلا آنکھ میں دانہ تھا اور ٹوٹکر آنکھ کے اندر ہی پھیل گیا باہر نہیں نکلا یا کان کے اندر دانہ ٹوٹا اور اسکا پانی سوراخ سے باہر نہ نکلا تو ان صورتوں میں وضو باقی ہے " اھ
( ح:2/ص:385/ وضو کا بیان / وضو کو توڑنے والی چیزوں کا بیان / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی)
اور ایسا ہی عجائب الفقہ المعروف
(فقہی پہلیاں ص:56/ شبیر برادرز اردو بازار لاہور / میں ہے)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛اسرار احمد نوری بریلوی
خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ
✅ الجواب صحیح
شہزادۂ حضور فقیہ ملت حضرت مفتی محمد ابرار احمد امجدی برکاتی صاحب قبلہ دام ظلہ العالی مرکز تربیت افتاء اوجھا گنج ضلع بستی
منجانب؛ محفل غلامان مصطفٰےﷺ گروپ
0 تبصرے