السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ کے بارے میں زید جو کہ ایک حافظ قاری ہے لیکن کھلے عام گانا گاتا ہے اور پسند بھی کرتا ہے نیز داڑھی بھی کاٹتا ہے تو زید پر کیا حکم ہے قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔ 
سائل؛ محمد فیضان رضا جھارکھنڈ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملك الوهاب 
زید اپنے فعل قبیحہ سیئہ سے فوراً توبہ و استغفار کرے اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں روئے گڑگڑائے اور آئیندہ ایسا نہیں کرنے کا عزم مصمم کرے ورنہ عذاب قہار میں گرفتار ہونے کیلئے تیار ہو جائے، 
 جواب سوال اول= جیسا کہ امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں: ابراہیم بن سعد وعبدﷲ عنبری جابر رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے پاس عمرو بن قرۃ آیا اور اس نے غناء فاحشہ کی رخصت چاہی حضرت نے اجازت نہ دی علاوہ بریں تمام فقہاء اور صوفیاء کرام نے غناو رقص وغیرہ سے منع فرمایا ہے۔ 
مضمرات میں ہے: من اباح الغناء یکون فاسقا، جو گانے بجانے کو مباح قرار دے تو وہ فاسق ہے۔ 
 اور شیخ شہاب الدین سہروری عوارف میں فرماتے ہیں: سماع الغناء من الذنوب الخ۔ گانا سننا گناہ ہے۔الخ [فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲۲) ص (۵۵۱) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور] 
فی ردالمحتار عن التاتارخانیہ عن العیون،سماع غناء حرام ومن اباحہ، فتاوٰی شامی میں بحوالہ تاتارخانیہ"العیون"سے روایت ہے کہ گانا سنناحرام غذاہے- (ردالمحتار کتاب الحظروالاباحۃ داراحیاءالتراث العربی بیروت جلد (۵) ص (۲۲۲) 
 اور امام اہلسنت دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: "وفی الخیریۃ عن التتارخانیۃ عن نصاب الاحتساب التغنی واستماع الغناء حرام" اور فتاوٰی خیریہ میں تاتارخانیہ کے حوالہ سے نصاب الاحتساب سے منقول ہے کہ گانا گانا اور سنناحرام ہے (فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲۴) ص (۷۳۲) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور) 
جواب سوال دوم= داڑھی مونڈانا حرام اور چھوڑنا واجب یہی مذہب مختار ہے اور اسی پر فتوٰی ہے؛
لہٰذا اگر زید داڑھی کاٹتا ہے تو فاسق ہے اس تاوقتیکہ توبہ و استغفار نہ کر لے اس تعظیم و تکریم جائز نہیں نہ ہی اس کے پیچھے نماز جائز ہے، دلیل ملاحظہ فرمائیں: 
امام شمس الائمہ کردری وجیزمیں فرماتے ہیں: لایحل للرجل ان یقطع اللحیۃ، مرد کو حلال نہیں کہ داڑھی کاٹے۔ {درمختار بحوالہ البزازیہ کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۲۵۰} 
علامہ علی قاری شرح شفائے امام قاضی عیاض میں فرماتے ہیں: حلق اللحیۃ منھی عنہ، داڑھی مونڈنے کی شرع میں ممانعت ہے۔ (شرح الشفاء للقاری علی ہامش نسیم الریاض فصل واما نظافۃ جسمہ دار الفکر بیروت ۱/ ۳۴۳) 
اشعۃ اللمعات میں ہے: "حلق کردن لحیہ حرام ست درویش فرنج و ہنود جوالقیان ست کہ ایشاں را قلندریہ گویند" داڑھی مونڈنا حرام ہے اور یہ فرنگیوں، ہندیوں اور جھولا شاہیوں جو قلندریہ کہلاتے ہیں،کا طریقہ اور روش ہے۔ (اشعۃ اللمعات ترجمہ مشکوٰۃ کتاب الطہارۃ باب السواك مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ۱/ ۲۱۲)
اور جیسا کہ امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں: حضور اقدس صلی ﷲ تعالٰی علیہ و سلم و حضرت عبدﷲ بن عمر و حضرت ابوہرہ وغیرہما صحابہ وتابعین رضی ﷲ تعالٰی عنہم اجمعین کے افعال واقوال اور ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ و محرر مذہب امام محمد رضیﷲ تعالٰی عنہما و عامہ کتب فقہ و حدیث کی تصریح سے اس کی حد یک مشت ہے۔ 
{فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲۲) ص (۶۵۹) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور}
(مزید تفصیلات معلوم کرنے کیلئے امام اہلسنت کا رسالہ مبارکہ ( لمعۃ الضحی فی اعفاء اللحی) کا مطالعہ کریں)
واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم و علمه أتم و أحكم 
کتبہ؛ محمد راشد مکی 
گرام ملک پور ضلع کٹیہار بہار ہند