السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ نماز میں دو سجدوں کی جگہ ایک ہی سجدہ کیا ایک چھوٹ گیا تو نماز ہو گی یا نہیں 
سائل؛ محسن رضا 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوهاب ص
صورت مسئولہ میں اگر رکعت کا چھوٹا ہوا اصلی سجدہ ادا کرکے سجدہ سہو کیا تو نماز ہو جائے گی خالی سجدہ سہو سے نہیں کیونکہ نماز میں دونوں سجدہ کرنا فرض ہے؛ 
جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری مع خانیہ جلد اول ص ٧٠ پر فرائض نماز کے بیان میں ہے؛ منھاالسجود الثانی فرض کالاول باجماع الامۃ کذافی الزاھدی اھ 
لہذا"" صورت مسئولہ میں حکم یہ ہے کہ اگر نماز کے آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرلے پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور اگر قعدہ یا سلام کے بعد کلام سے پہلے یاد آیا تو سجدہ کرکے التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور قعد بھی کرے کہ وہ قعدہ باطل ہو گیا؛ 
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا آخر میں یاد آیا تو سجدہ کر لے پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور سجدہ کے پہلے جو افعال نماز ادا کیے باطل نہ ہونگے ہاں اگر قعدہ کے بعد وہ نماز والا سجدہ کیا تو ضرور وہ قعدہ جاتا رہا، 
(بہار شریعت جلد چہارم ص ٥١)
اور سلام وکلام کے بعد یاد آیا کہ ایک سجدہ رہ گیا ہے تو ازسر نو نماز پڑھے؛
(فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول ص ١٠٤) 
واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ؛ محمد ریحان رضا خان قادری رضوی 
خادم حیدری دارالافتاء و استاذ دارالعلوم گلشن حیدر گونڈہ اترپردیش