السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل میں کہ جنازے کی نماز میں جب سلام پھیرتے ہیں تو دونوں ہاتھ ایک ساتھ چھوڑ دیں یا پھر داہنے طرف سلام کہے تو داہنا ہاتھ اور بایں طرف ہوتو بایاں ہاتھ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا 
المستفتی کلام الدین قادری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
ایسا نہیں ہے کہ ایک سلام میں ایک ہاتھ اور دوسرے سلام میں دوسرا ہاتھ چھوڑے بلکہ دونوں ہاتھ ایک ساتھ چھوڑدے یعنی چوتھی تکبیر کے بعد بغیر کچھ پڑھے دونوں ہاتھ کھول کر سلام پھیر دے "" 
 جیساکہ اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ " ہاتھ باندھنا سنت اس قیام کی ہے جس کیلئے قرار ہو" سلام وقت خروج ہے اس وقت ہاتھ باندھنے کی طرف کوئ داعی نہیں تو ظاہر یہی ہے کہ تکبیر چہارم کے بعد ہاتھ چھوڑ دیا جائے "اھ (فتاویٰ رضویہ شریف ج 9 ص 194 رضا فاؤنڈیشن) 
اور ,حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " چوتھی تکبیر کے بعد بغیر کوئ دعا پڑھے ہاتھ کھول کر سلام پھیر دے " اھ (بہار شریعت ج 1 ح 4 ص 835 مسئلہ 2 نماز جنازہ کا بیان مکتبہ دعوت اسلامی ) 
حضور بحرالعلوم علیہ الرحمہ فرماتے ہیں نماز جنازہ میں ہاتھ چھوڑ کر سلام پھیرنا جائز ہے "اھ 
(فتاویٰ بحر العلوم ج 2 ص 48 کتاب الجنائز) 
 واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ؛ محمد ریحان رضا رضوی 
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج ضلع کشن گنج بہار انڈیا

✅الجواب صحیح 
حضرت مفتی محمد اُسامہ قادری صاحب قبلہ پاکستان