السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں "کہ
خلع کسے کہتے ہیں اور خلع ہونے کے بعد عورت عدت کتنے دن گزارے گی
بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں؛
سائل عطاء الرحمٰن قادری کلہوارہ شریف تیگھرا برونی بیگوسرائے بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
مال کے عوض میں عورت کو نکاح سے جدا کرنے کو خلع کہتے ہیں اور خلع کرنے کے بعد عورت اگر حیض والی ہے تو اس پر عدت تین حیض ہے اور اگر حمل والی ہو تو اس کی عدت وضعِ حمل (بچہ جن دینا) ہے اور اگر نابالغہ یا آئسہ(حیض آنے سے مایوسی کی عمر والی) ہے تو ان کی عدت تین ماہ مکمل ہے! اگر چاند کی پہلی تاریخ سے عدت کا آغاز ہو ورنہ درمیانِ ماہ سے شروع ہو تو پورے 90 دن عدت کے ہوں گے!
جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ " خلع شرع میں اسے کہتے ہیں کہ شوہر برضائے خود مہر وغیرہ مال کے عوض عورت کو نکاح سے جدا کردے " تنہا زوجہ کیلئے نہیں ہو سکتا " اھ
(فتاویٰ رضویہ شریف ج 13 ص 264 رضا فاؤنڈیشن )
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ "مال کے بدلے نکاح زائل کرنے کو خلع کہتے ہیں عورت کا قبول کرنا شرط ہے بغیر اسکے قبول کئے خلع نہیں ہوسکتا اور اسکے الفاظ معین ہیں ان کے علاوہ اور لفظوں سے نہیں ہوگا "اھ
(بہار شریعت ج 2 ح 8 خلع کا بیان ص 194 مسئلہ 1 مکتبہ دعوت اسلامی)
جیسا کہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ " عدت کی تین قسم ہے " وفات کی عدت چار ماہ دس دن ہے طلاق وغیرہ کی عدت حاملہ کے لئے حمل جن دینا " غیر حاملہ بالغہ کے لئے تین حیض" اور غیر حاملہ نابالغہ اور بہت بوڑھی کے لئے تین ماہ, طلاق کے علاوہ فسخ نکاح میں بھی عدت واجب ہے خواہ فسخ خاوند کی طرف سے ہو یا عورت کی طرف سے عدت بہر حال ہوگی "اھ
(مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح ج 5 ص 164 مکتبہ نعیمی کتب خانہ گجرات)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد ریحان رضا رضوی
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج
ضلع کشن گنج بہار انڈیا
موبائل نمبر 6287118487
جمادی الاٰخر، 29/6/1444"ہجری
جنوری 22/1/ 2023 عیسوی، بروز اتوار
✅الجواب صحیح
حضرت علامہ مفتی سید محمد شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ قاضئ شہر گوا
✅الجواب صحیح
صاحب فتاویٰ شرف ملت حضرت علامہ مفتی محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ کلکتہ بنگال
0 تبصرے