السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
لوگ مذاق مذاق میں قسم سے قسم سے کہتے رہتے ہیں
اور یہ سوچتے ہیں کہ یہ کوئی قسم تھوڑی ہے
علمائے کرام رہنمائی فرمائیں
سایٔل؛ رہبر علی بلرام پور یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
بات بات پر بلا وجہ قسم کھانا معیوب ہے اور اگر قسم غیر خدا کی ہے تو شرعی قسم نہیں توڑنے پر کفارہ نہیں،
جیسا کہ فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں؛
قسم کھانا جائز ہے مگر جہاں تک ہو کمی بہتر ہے اور بات بات پر قسم کھانی نہ چاہیے اور بعض لوگوں نے قسم کو تکیہ کلام بنا رکھاہے کہ قصد و بے قصد زبان سے جاری ہوتی ہے اور اس کا بھی خیال نہیں رکھتے کہ بات سچی ہے یا جھوٹی یہ سخت معیوب ہے اور غیر خدا کی قسم مکروہ ہے اور یہ شرعاً قسم بھی نہیں یعنی اس کے توڑنے سے کفارہ لازم نہیں،
غیر خدا قسم مثلاً تمھاری قسم، اپنی قسم، تمھاری جان کی قسم، اپنی جان کی قسم، تمھارے سرکی قسم، اپنے سرکی قسم، آنکھوں کی قسم، جوانی کی قسم، ماں باپ کی قسم، اولادکی قسم، مذہب کی قسم، دین کی قسم، علم کی قسم، کعبہ کی قسم، عرش الٰہی کی قسم، رسول اللہ کی قسم۔
اور اگر قسم اللہ عزوجل کے نام کی ہے تو یہ شرعی ہے؛
اور اس کا پورا کرنا لازم توڑنے پر کفارہ بھی واجب ہے،
اللہ عزوجل کے جتنے نام ہیں ان میں سے جس نام کے ساتھ قسم کھائے گا قسم ہو جائیگی خواہ بول چال میں اس نام کے ساتھ قسم کھاتے ہوں یانہیں، مثلاً اللہ (عزوجل) کی قسم، خدا کی قسم، رحمن کی قسم، رحیم کی قسم، پروردگار کی قسم۔ یوہیں خدا کی جس صفت کی قسم کھائی جاتی ہو اس کی قسم کھائی ہوگئی مثلاً خدا کی عزت وجلال کی قسم، اس کی کبریائی کی قسم، اس کی بزرگی یا بڑائی کی قسم،اس کی عظمت کی قسم، اس کی قدرت و قوت کی قسم، قرآن کی قسم، کلام اللہ کی قسم، ان الفاظ سے بھی قسم ہوجاتی ہے حلف کرتا ہوں، قسم کھاتا ہوں، میں شہادت دیتا ہوں، خدا گواہ ہے، خدا کو گواہ کرکے کہتا ہوں ۔ مجھ پر قسم ہے۔لآاِلٰہ اِلاَّ اللہ میں یہ کام نہ کروں گا۔ وغیرہا
(بہار شریعت جلد دوم حصہ (۹) ص (۳۰۴/۳۰۱)
قسم کا بیان ناشر دعوت اسلامی)
رہاقسم سے قسم سے ،، تو یہ شرعی قسم ہے کیوں کہ یہ ٫٫قسم کھاتا ہوں ،، ٫٫مجھ پر قسم ہے،، کے معنی میں ہے اور ان الفاظ سے قسم ہو جاتی ہے لہذا ٫٫قسم سے قسم سے ،،بھی قسم ہوجائےگی توڑنے پر کفارہ لازم آئےگا۔
واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم و علمہ أتم و أحكم
کتبہ؛ محمد راشد مکی
گرام ملک پور ضلع کٹیہار بہار ہند
0 تبصرے