السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماءکرام و مفتیانِ شرع مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو شخص آپس میں گالی گلوچ کرتے ہوئے قرآن و نماز کی توہین کرے اور قرآن کو گالیاں دے ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؛
لہٰذا قرآن و حديث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں جائے ۔ 
سائل؛ مقبول بٹ تحصیل تریاٹھ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب مسلمان کو گالی دینا فسق ہے
حدیث میں ہے ”سباب المومن فسق “ اور قرآن ونماز کی توہین کرنا بلکہ نماز کو ہلکا جاننا ہی کفر ہے؛ 
 مسلمان سے یہ متصور بھی نہیں کہ وہ قرآن ونماز کی توہین کرےگا البتہ بعض جہلا سے یہ کوٸ بعید بھی نہیں کہ وہ یہ سب کچھ کربیٹھیں تو جب ایسے لوگوں سے مصلحین یامبلغین کا واسطہ پڑے تو ”ادع الیٰ سبیل ربک بالحکمةوالموعظةالحسنة “ کے مطابق حکمت سے کام لے اور تبلیغ کریں تاکہ وہ کوئی ایسا جملہ نہ کہیں کہ جس کی وجہ سے وہ کلمۂ کفر کہہ بیٹھیں کیوں کہ ایسی صورت میں یہ مبلغ بھی مجرم ٹھرے گا؛ 
حدیث میں ہے؛ ”کلم الناس علٰی قدر عقولھم“ لوگوں کی عقل کے مطابق بات چیت کرو .. پھر بھی اگرکسی مسلمان سے بھولے سے ایسا ہوجائے تو توبہ وتجدید ایمان وغیرہ کرے اوراگرجان بوجھ کراس نے قرآن ونماز کی توہین کی ہے تو مرتد ھے اوراس پر نۓ سرے سے کلمہ پڑھنا اورتجدید ایمان وتجدید بیعت اوربیوی والا ہو تو تجدید نکاح سب کچھ لازم ہے -دونوں باتوں میں فرق یہ ہے کہ عمداً توہین کرنے پرمرتد اور سہوا ہوجانے پر کافر مگر دونوں صورتوں میں تجدید ایمان وغیرہ سب لازم ہے - قرآنِ کریم کی جس نے توہین کی اُس نے کفر کیا؛ (مِنَحُ الرَّوض الازھرللقاری ص ۴۵۷) 
اور ایسا ہی نماز کے بارے میں ہے کہ جس نے نماز کی توہین کی اور نماز کو ہلکا جانااس نے کفر کیا؛
اور قرآن کریم کو گالی دینے کے بارے میں حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ جو شخص قرآن مجید کو گالی دے وہ کافر مرتد ہوگیا اسلام سے وہ خارج ہوگیا اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہوگئے اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئ اس پر فرض ہے کہ بلا تاخیر اس سے توبہ کرے اور پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور اگر اپنی بیوی کو رکھنا چاہتا ہو تو نئے مہـر پر پھر سے نکاح کرے؛ (بحوالہ فتاویٰ شارح بخاری، جلد ۱، ص۶۴۵) 
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ؛ محمد عارف رضا رضوی 
انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈہ یوپی