السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع اس مسلے کے بارے میں کہ سلام یا قرآنی آیات کو عربی کے علاوہ دوسری زبان میں لکھنا کیسا ہے ؟ 
سائلہ:اسماء فاطمہ شہر (جبلپور) 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب 
عربی زبان کے علاوہ دوسری کسی زَبان مَثَلاً گجراتی،ہندی،انگلش کے رسم الخط میں قرآن پاک لکھنا جائز نہیں۔ گجراتی،ہندی،انگریزی وغیرہ زبانوں کے ماہناموں اور دیگر کتب و رسائل میں آیات اور ماثور(یعنی قراٰن و حدیث کی)دعائیں وغیرہ عربی رسم الخط ہی میں لکھنی چاہئیں۔
حضرت حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ کے ایک تفصیلی فتوے کا اقتباس ملاحظہ ہو:ہندی یا انگریزی رسم الخط میں قراٰن لکھنا تو صریح تحریف ہے(اور قراٰنِ پا ک کی تحریف حرام ہے)کہ اوَّلاً : تو اوپر ذِکر کی ہوئی پا بندیوں کے خلاف ہے۔ دُوُم: سین، صاد،ثاء میں،اسی طرح ق اور ک میں، ز۔ذ۔ظ میں فرق بالکل نہ ہوسکےگا ۔ مَثَلاً ظاہر کے معنٰی ہیں ظاہِر اور زاہر کے معنٰی ہیں چمکدار یا ترو تازہ۔ اب اگر آپ نے انگریزی میں Zahir لکھا تو کیسے معلوم ہو کہ ظاہر ہے یا زاہِر۔ اسی طرح تاہر اور طاہر، قدیر اور قادر، سامع اورسمیع، عالم اور علیم میں کس طرح فرق رہے گا ؟ غرضیکہ اَوصاف الفاظ تو درکَنار خود حروف ہی منقلب(یعنی تبدیل ) ہو جائیں گے اور معنیٰ ہی ختم۔ (فتاوٰی نعیمیہ ص ۸۳) 
جزاک اللہ خیرا، بارک اللہ، ماشاءاللہ، الحمدللہ، سبحان اللہ، اللہ اکبر وغیرہ کو رومن انگلش میں لکھنا اگرچہ جائز ہے مگر ان کو رومن انگلش میں لکھنے سے بچنا بہتر و مناسب ہے، رومن انگلش کے بجائے عربی میں ہی لکھنا چاہیے یا پھر ان کے ترجمے کو رومن انگلش میں لکھ لینا چاہیے، جیسے "جزاک اللہ خیرا" کے ترجمہ (اللّٰہ پاک آپ کو جزائے خیر دے) کو رومن انگلش میں لکھ لینا چاہیے۔ اسی طرح السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ یا وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کو رومن انگلش میں لکھنا بھی جائز ہے مگر رومن انگلش میں لکھنے کے بجائے عربی میں لکھنا چاہیے، البتہ اگر رومن انگلش میں لکھنا، چاہیں یا عربی، اردو موبائل میں نہ ہو تو مکمل سلام یا سلام کے مکمل جواب کے بجائے صرف "Salam" لکھنا چاہیے۔
واللّٰہ تعالیٰ اعلم 
کتبہ؛حضرت مولانا قاری محمد عمرفاروق