السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبركاتہ
سوال: جو اسلامی بہن عالمہ نہ ہو کیا وہ اسلامی بہنوں کے اجتماع میں بیان کر سکتی ہے؟ سائلہ؛ فردوس پروین کلکتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبركاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
جو کافی علم نہ رکھتی ہو وہ مذہبی بیان نہ کرے۔ چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے کہ جو کافی علم نہ رکھتا ہو اسے وعظ کہنا حرام ہے اور اس کا وعظ سننا جائز نہیں ، اور اگر کوئی معاذ اللہ بدمذہب ہے تو وہ نائبِ شیطان ہے اس کی بات سننی سخت حرام ہے ،اور اگر کسی کے بیان سے فتنہ اٹھتا ہو تو اسے روکنے کا امام اور اہلِ مسجد کو حق ہے اور اگر پورا عالم سنی صحیح العقیدہ وعظ فرمائے تو اسے روکنے کا کسی کو حق نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ)
غیر عالم اور عالمہ کے بیان کی آسان صورت یہ ہے کہ علمائے اہلسنت کی کتابوں سے حسبِ ضرورت فوٹو کاپیاں کروا کر ان کے تراشے اپنی ڈائری میں چَسپاں کر لے اور اس میں سے پڑھ کر سنائے۔ منہ زبانی کچھ نہ کہے اور اپنی رائے سے ہرگز کسی آیتِ کریمہ کی تفسیر یا حدیثِ مبارکہ کی شَرح وغیرہ بیان نہ کرے۔
اعلٰحضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "جاہل اردو خواں اگر اپنی طرف سے کچھ نہ کہے بلکہ عالم کی تصنیف پڑھ کر سنائے تو اس میں حرج نہیں۔(فتاویٰ رضویہ)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
جاری کردہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے