السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام و حفاظ کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ کون سی دس جگہ ہے جہاں پر نماز نہیں پڑھ سکتے ہیں؟ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؛
المستفتی محمد نظیر احمد قادری شراوستی یوپی الہند
وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
حدیث شریف میں صرف سات جگہوں کا ذکر ملتا ہے جہان پر نماز پڑھنا منع ہے لیکن اس کے علاوہ کچھ اور جگہیں ہیں جہاں پر نماز پڑھنا فقہائے کرام نے منع فرمایا ہے اور رہی بات جو حدیث میں سات جگہوں کا ذکر ہے وہ حصر کا فائدہ نہیں دیتا اور نہ ہی ماعدا سے نفی کرتا ہے؛
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ " حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ؛
" أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله عليه وسلم نَهَی أنْ يُصَلَّی فِی سَبْعَةِ مَوَاطِنَ : فِی الْمَزْبَلَةِ ، وَ الْمَجْزَرَةِ ، وَ الْمَقْبَرَةِ ، وَ قَارِعَةِ الطَّرِيْقِ ، وَ فِی الْحَمَّامِ ، وَ فِیْ مَعَاطِنِ الإِبِلِ ، وَ۔فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ ﷲِ " اھ"
یعنی بیشک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات جگہوں پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا :
(1) جہاں گوبر یعنی کوڑا کرکٹ ڈالتے ہیں
(2) قصاب خانہ میں جہاں جانوروں کو ذبح کرتے ہیں
(3) قبرستان میں،
(4) چلتے راستہ میں،
(5) حمام میں یعنی نہانے کی جگہ،
(6) اونٹوں کے باڑے میں،
(7) بیت ﷲ کی چھت پر " اھ
(سنن ترمذی ج 1 ص 375 رقم حدیث 346 : أبواب الصلاة ، باب ما جاء فی کراہیۃ ما يصلی إليہ و فيہ)
اور در مختار میں ہے کہ
" و كذا تكره فى اماكن كفوق كعبة و فى طريق و مزبلة و مجزرة و مقبرة و مغتسل و حمام و بطن واد و معاطن إبل و غنم و بقر . زاد فى الكافى : و مرابط دواب و إصطبل ، و طاحون ، و كنيف و سطوحها ، و مسيل واد ، و أرض مغصوبة أو للغير لو مزروعة أو مكروبة ، و صحراء فلا سترة لمار " اھ
(در مختار ج 2 ص 52 : کتاب الصلاۃ ، دار الکتب العلمیہ بیروت )
اور رد المحتار میں ہے کہ
" بانه محل الشياطين كراهة الصلاة فى معابد الكفارة لانها مأوى الشياطين .. يكره للمسلم الدخول فى البيعةو الكنيسة " اھ
(رد المحتار ج 2 ص 53 : کتاب الصلاۃ ، مطلب تکرہ الصلاۃ فی الکنیسۃ، دار الکتب العلمیہ بیروت)
اور بہار شریعت میں ہے کہ " عام راستہ ، کوڑا ڈالنے کی جگہ ، مذبح ، قبرستان ، غسل خانہ، حمام ، نالا ، مویشی خانہ خصوصاً اونٹ باندھنے کی جگہ ، اصطبل ، پاخانہ کی چھت ، اور صحرا میں بلا سُترہ کے جب کہ خوف ہو کہ آگے سے لوگ گزریں گے ان مواضع میں نماز مکروہ ہے ۔ زمین مغصوب ، یا پرائے کھیت میں جس میں زراعت موجود ہے یا جُتے ہوئے کھیت میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ، قبر کا سامنے ہونا ، اگر مصلّی و قبر کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو تو مکروہ تحریمی ہے ۔ کفار کے عبادت خانوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے کہ وہ شیاطین کی جگہ ہیں اور ظاہر کراہت تحریم ۔ بلکہ ان میں جانا بھی ممنوع ہے ۔ کعبۂ معظمہ اور مسجد کی چھت پر نما زپڑھنا مکروہ ہے ، کہ اس میں ترک تعظیم ہے " اھ
(بہار شریعت ج 1 ص 636 / 630 : مکروہات کا بیان)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ حضرت مفتی کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۲۶ جمادی الاول ۱۴۴۳ھ بروز جمعہ)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب صحیح والمجیب نجیح؛
حضرت علامہ مولانا مفتی شان محمد قادری مصباحی صاحب قبلہ
منجانب فیضان غوث.وخواجہ گروپ
0 تبصرے