السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
سوال یہ ہے کہ جو تصویر پیٹھ کی طرف سے پیچھے سے لی جاتی ہے اس میں چہرہ نظر نہیں آتا تو کیا ایسی تصویر بھی حرام ہے؟ جواب عنایت فرماں کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں 
سائل غلام احمد رضا ساکن الہ آباد یوپی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
تصویر کشی مطلقاً حرام ہے، ہاں ایسی تصویر جس میں چہرہ منقطع ہو یا اسے بگاڑ و مسخ کر دیا گیا ہو وہ جائز ہے، کیونکہ تصویر اصل میں چہرے ہی کا نام ہے، 
امام طحطاوی رحمہ اللہ تعالٰی علیہ شرح معانی الاثار میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی ہیں کہتے ہیں: "الصورۃ الرأس" (سر کی تصویر کے لئے یہ حکم نہیں کیونکہ وہ جائز نہیں،اس لئے کہ تصویر چہرہ ہی کانام ہے) (معانی الآثار کتاب الکراہیۃ باب التصاویر فی الثوب جلد (۲) ص (۴۰۳) ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ) 
درمختار میں ہے: "وفی الدر اوکانت صغیرۃ لا تتبین تفاصیل اعضائھا للناظر قائما و ھی علی الارض ذکرہ الحلبی اومقطوعۃ الرأس اوالوجہ اوممحوۃ عضو لاتعیش بدونہ، اھ" درمختار میں ہے، یا زمین پر ہو مگر اتنی چھوٹی ہو کہ اس کے اعضاء کی تفصیل کھڑے ہو کر دیکھنے والے پر واضح نہ ہو۔ابراہیم حلبی نے اس کو ذکر کیا ہے یا سر کٹا ہوا ہو یا چہرہ یا ایسا عضو مٹا ہوا ہو کہ جس کے بغیر زندگی نہ رہ سکے، (درمختار کتاب الصلوٰۃ باب مایفسد الصلوٰۃ ومایکرہ فیہا جلد (۱) ص (۹۲) مطبع مجتبائی دہلی) 
اور امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں: چہرہ بگاڑ دیں! کاٹ دیں! محو کردیں! کہ ان صورتوں میں پوری تصویر بھی رکھنی جائز ہے، (ملخصا)
 (فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲۱) ص (۲۰۱) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور ) لہٰذا پیچھے سے لی گئی تصویر جس میں چہرہ ظاہر و باہر نہ ہو تصویر کے حکم میں نہیں اور اس کا کھینچنا رکھنا سب جائز ہے، 
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمہ جل مجدة أتم وأحكم 
کتبہ؛ حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب 
گرام ملک پور کٹیہار بہار 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱۴ ذی الحجہ ۳٤٤١؁ھ بروز جمعرات)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ

منجانب؛ فیضان غوث.وخواجہ گروپ