السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
میرا سوال ہے کہ کیا جنت میں حور حاملہ ہوں گی اور کیا جنت میں بچے بھی ہونگے حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں؛؛ سائل محمد شمشیر رضا 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
جی ہاں جنت میں ہر مسلمان کو حوریں ملیں گی اور وہ ان سے صحبت بھی کریں گے نیز اگر اولاد کی خواہش ہوگی تو اللہ عزوجل انھیں اولاد کی نعمت سے بھی سرفراز فرمائے گا لیکن وہ اولاد حور کے جسم اطہر سے ہوگی اس کی صراحت تلاش بسیار کے باوجود دستیاب نہ ہوئی یہ تصور و گمان کیا جا سکتا ہے کہ وہ اولاد اس کی اپنی بیوی کے بطن سے ہوگی، یہ ہونے کی بات تھی مگر یاد رہے یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے علماء کی ایک جماعت اولاد کی نفی کی قائل ہے جن میں امام نخعی مجاہد و ابراہیم ہیں، مگر امام ترمذی نے ہانمی میں حدیث نقل فرمائی ہے، " عن أبي سعید الخدري قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: المؤمن إذا اشتھی الولد في الجنۃ کان حملہ و وضعہ وسنّہ في ساعۃ کما یشتھي۔ وقال إسحاق بن ابراہیم في ہذا الحدیث: إذا اشتہی المؤمن في الجنۃ الولدَ کان في ساعۃ ولکن لا یشتھي " (سنن الترمذي کتاب صفۃ الجنۃ باب ما جاء ما لأدنی أھل الجنۃ من الکرامۃ الحدیث: (۲۵۷۲) جلد (۴) ص(۲۵۴) و مشکوۃ شریف جلد (۲) ص (۳۳۵) 
اس حدیث شریف کا ترجمہ کرتے ہوئے فقیہ اعظم ہند صدر الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں: اگر مسلمان اولاد کی خواہش کرے تو اس کا حمل اور وضع اور پوری عمر (یعنی تیس سال کی) خواہش کرتے ہی ایک ساعت میں ہو جائے گی۔ (بہار شریعت جلد اول حصہ (۱) ص (۱۶۱) مطبوعہ دعوت اسلامی باب الجنت ) 
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمہ جل مجدة أتم وأحكم 
کتبہ؛ حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب 
گرام؛ ملک پور کٹیہار بہار.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
(۷ محرم الحرام ۴۴۴۱ھ بروز سنیچر)

منجانب؛ فیضان غوث.وخواجہ گروپ