السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر شوہر اپنی بیوی کو اس کے والدین کو ملنے سے یوں ہی منا کرے تو اس عورت کو بغیر اپنے شوہر کے اجازت کے دس دن ملنے جانا کیسا ہے 
سائل: محمدعارف پتہ بنارس 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
عورت اپنے ماں باپ کے گھر اپنے شوہر کے اجازت کے بغیر سات دن کے بعد آٹھویں دن وہ بھی صرف دن بھر(یعنی صبح سے لیکر شام تک) کے لئے جا سکتی ہے اس کے علاوہ نہیں؛
جیساکہ؛ سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ رحمتہ تحریر فرماتے ہیں کہ عورت پر مرد کا حق امور متعلقہ زوجیت میں اللہ و رسول کے بعد تمام حقوق حتی کہ ماں باپ کے حق سے زائد ہے ان امور میں اس کے احکام کی اطاعت، اس کے ناموس کی نگہداشت عورت پر فرض اہم ہے ۔ بے اس کے اذن کے محارم کے سوا کہیں نہیں جا سکتی اور محارم کے یہاں بھی ماں باپ کے یہاں آٹھویں دن ' وہ بھی صبح سے شام تک کے لئے اور بہن بھائی، چچا، ماموں، خالہ، پھوپھی، کے یہاں سال بھر کے بعد، شب کو کہیں نہیں جا سکتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اگر میں کسی کو کسی غیر خدا کے سجدہ کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔
ایک حدیث شریف میں ہے؛ اگر شوہر کے نتھنوں سے خون اور پیپ بہہ کر اس کی ایڑیوں تک جسم بھر گیا ہو اور عورت اپنی زبان سے چاٹ کر اسے صاف کرے تو اس کا حق ادا نہ ہوگا (احکام شریعت، ص: ١٤٤) 
واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ؛ محمد مدثر جاوید رضوی 
مقام۔ دھانگڑھا بہادر گنج ضلع کشن گنج بہار