السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
وہابیوں دیوبندیوں کو کیسے پہچانا جا سکتا ہے دیکھنے میں آیا ہے کہ انکے کپڑے داڑھی مسلمانوں کی طرح ہوتے ہیں لیکن یہ لوگ وہابی دیوبندی کیوں بن گئے ہیں انکا کیا مقصد ہے؛ 
سائل؛ حافظ الیاس رضا مظہری (بنگال) 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والواب 
دور حاضر میں دیوبندی وہابیوں کو پہچاننا کوئی مشکل کام نہیں ان کی صورتیں ان کا کردار ان کا انداز تکلم سے فوراظاہرہو جاتا ہے کہ یہ مسلمان نہیں ہیں 
یہ گستاخان رسول ہیں ان ظالموں نے اللہ اور رسول کی شان میں گستاخی کی ہیں مثلاً ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دوسرا نبی ہو سکتا ہے، 
 شیطان لعین کا علم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم سے زیادہ ہے، 
ابلیس کی وسعت علم نص قطعی سے ثابت ہے،
 اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وسعت علم کے لیے کوئی نص قطعی نہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض علوم غیبیہ کا ثبوت بچہ و پاگل بلکہ تمام حیوانات و بہائم کے علم کے مشابہ ہیں وغیرہھم تفصیل کے لئے تفصیل حرمین اور الصوارم الھندیہ کا مطالعہ کریں 
 اور بظاہرایسامعلوم ہوتا ہےکہ انکی داڑھی انکی نمازیں انکی تسبیحات اعلان کذب کرتی کہ یہ مسلمان ہے مگر حقیقت میں یہ مسمان نہیں کیوں کہ نماز روزہ وغیرہ ایمان کارمیعار نہیں بلکہ محبت مصطفیٰﷺ ہے یعنی جس کے دل میں محبت مصطفی کا چراغ منور ہے وہ دل رب کی بارگاہ میں قبول ہے اور جس کے دل میں محبت مصطفی کا چراغ نہیں ہےلاکھ نماز پڑھے اِسکےباوجودبارگاہ ربٌِ ذوالجلال میں مقبول نہیں ہر دور میں اللہ تعالی نے اپنے کسی نیک بندے کو پیدا فرمایا اور لوگوں نے اپنی نسبت اس بندے کی طرف کرکے اپنی مسلمان ہونا قرار دیا اور فرفہاۓسے اپنےآپ کو ممتازکیا 
(فتاوی شارح بخاری جلدثالث ص٣٨۵) پرہے حضرت سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا گیا کہ اہلسنت کی علامت کیا ہے تو فرمایا، تفضیل الشیخین وحب الختنین والمسح علی الخفین ،، حضرت صدیق اکبر اور حضرت فاروق اعظم کو تمام صحابہ سے افضل ماننا اور حضرت عثمان غنی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرنا اور موزوں پر مسح کرنا 
پتہ چلاجو جو حضرت ابوبکر و عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو دیگر صحابہ پر فضیلت دے گا وہ اہل سنت ہے اور اور جو اس کا برعکس مانے گا وہ گمراہ بدمذہب ہے؛ لہذا دور حاظر میں مسلک اعلی حضرت ، سنی و ہابی ودیوبندیوں کے مابین امتیاز کرنےکابہترین ہتھیار ہے؛ 
جیساکہ مکہ معظمہ کے شیخ المحدثین علامہ جزائری نے فرمایا؛ اذا جإ رجل من الھنن نسلہ عن الشیخ احمدرضاخان فإن مدحہ علمنا أنہ من اھل السنة وإن ذمہ علمناأنہ من أھل البدعةھذاھومعیارالحق عندنا.. (ترجمہ؛ جب ہندوستان سے کوئی شخص آتا ہے تو ہم اس سے شیخ احمد رضا خاں کے بارے میں پوچھتے ہیں اگر وہ ان کی تعریف کرتا ہے تو ہم جانتے ہیں کہ یہ سنی ہے اور اگر وہ ان کی برائی بیان کرتا ہے تو ہم جانتے ہیں کہ وہ بد مذہب ہے ہمارے پاس یہی کسوٹی ہے، 
پتہ چلا حق و باطل کے درمیان امتیازکرنےوالااسم گرامی اعلیٰ حضرت ہے؛ 
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد عبیداللہ رضوی بریلوی 
خادم التدریس مدرسہ دار ارقم قصبہ میرگنج بریلی شریف (یوپی)