السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام و مفتیان عظام مسائل شرح ذیل کے بارےمیں کہ زید عالم ہے وہ ایک جگہ تقریر کررہاتھا اور وہ اپنی تقریر میں کہا کی اچھا کام کرو جس سے خدا کی خدائی مل جائے اور اچھا کام کرو کی جس سے رسول کی رسالت مل جائے؛ 
کیا اچھا کام کر نے سے خدا کی خدائی یا رسول کی رسالت مل جائے گی مذکورہ بالا سوال کاجواب قرآن وحدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں 
المستفتی؛ محمد وسیم القادری لکھیم پوری 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک العزیزالوہاب 
صورت مسئولہ میں زید جو کہ عالم دین ہے اس کا دوران تقریر یہ کہنا کہ اچھا کام کرو جس سے خدا کی خدائی مل جائےیا رسول کی رسالت مل جاۓ اگر چہ اسکے کٸ معانی صحیح و درست ہیں مگر بعض معانی موھم شرک فی الالوھیة اور شرک فی الرسالت ہیں جس طرح اللہ تعالی کے لۓ توحید فی الالوھیة لازم ہے یونہی سرکارﷺ کے لۓ توحید فی الرسالت بھی ضروری ہے 
اب چونکہ کہ {خدا کی خدایٸ کا معنی ہے خدا کی طرف منسوب یعنی خدا والے اور جہان و دنیا} لہذا زید کا یہ کہنا کہ خدا کی خدائی مل جائے اس کا سیدھا سادا مطلب یہ ہے کہ اچھے کام کرو گے تو دنیا کی بھلائی بھی مل جائے گی اور خدا والے {انبیا ٕ اولیا ٕ ائمہ} بھی مل جاٸیں گے زہے نصیب کہ ان کا ساتھ مل جائے اللہ رب العزت خود قرآن مجید میں ان کے ساتھ رہنے کا اور ان کی صحبت اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے مگر خدایٸ کا ایک معنی ہے۔ خدا کی شان و شوکت “
 جس کے مل جانے کا متمنی ہونا نہایت ہی قبیح ہے جو شرک فی الالوھیة کا موھم ہے یونہی رسول کی رسالت مل جاۓ اس کے چند معانی ہیں؛ 
مثلاً رسالت کے معانی ہیں {پیغام بر۔ قاصد ۔ ایلچی ہونا} جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اچھے کام کرنے سے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ تعالی ان کا پیغام لوگوں تک پہونچانے اور آپ کا قاصد یا ایلچی ہونا سارے معانی درست ہیں لیکن جب بھی کسی کے لئے رسالت مل جانے قول کیا جاۓ تو اس سے نبوت و رسالت کا ملنا ہی عموما مفھوم ہوتا ہے جو شرک فی الرسالت کا موھم ہے چنانچہ وہ جملے جو موھم شرک فی الالوھیة و الرسالت ہوں ان سے بچنا لازم وضروری ہے؛ 
نیز جن الفاظ کے چند معانی ہوں ان میں بعض صحیح اور بعض قبیح تو ایسے الفاظ کا شان الوہیت و شان رسالت میں بولنا جائز و درست نہیں ان سے احتراز لازم ہے احتیاطا توبہ بھی لہذا زید کو چاہیے کہ ایسے جملے نہ بولے اور اگر بول دیا ہو تو احتیاطا توبہ بھی کرلے؛ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد ساجد چشتی 
شاہجھانپوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف