جیسے مثال کے طور پر 31 دسمبر اور 1 جنوری کے بیچ کی رات میں نئے عیسوی سال کے آغاز کی خوشی مناتے ہوئے بڑی مقدار میں جشن و پٹاخے بجائے جاتے ہیں اور آتش بازیاں کی جاتی ہیں کیک کاٹے جاتے ہیں، یہ شریعت میں ناجائز و حرام ہے سال2022ء رخصت ہورہا ہے اس لئے ضروری ہے کہ آنے والے سال کے بارے میں تھوڑا وقت نکال کر اپنا محاسبہ کريں کہ میں نے اس سال کیا پایا اور کیا کھویا؟ مجھے اس سال کیا کرنا چاہیے تھا اور کن چیزوں کو نہ کرنا میرے لئے بہتر تھا، میں نے کن لوگوں کا دل دکھایا؟ اور کس قدر مجھ سے گناہ ہوا؟ 
.افراد کی طرح اقوام کی زندگی میں بھی نیا سال ایک خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے، یہ قوموں کو موقع فراہم کرتا ہے کہ گذشتہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر آنے والے سال میں اسکی بھرپائی کرنے کی کوشش کریں. ایک سال کا مکمل ہونا اور دوسرے سال کا آغاز اس بات کا کھلا پیغام ہے کہ ہماری زندگی میں سے ایک سال کم ہوگیا ہے اور ہم اپنی زندگی کے اختتام کے مزید قریب ہوگئے ہیں. 
لہذا ہماری فکر اور بڑھ جانی چاہیئے اور ہمیں بہت ہی زیادہ سنجیدگی کے ساتھ اپنی زندگی اور اپنے وقت کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہمارے اندر کیا کمی ہے کیا کمزوری ہے کونسی بری عادت وخصلت ہم میں پائی جاتی ہے اسکو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، نیز اچھی عادتیں، عمدہ اخلاق وکردار کا وصف اپنے اندر پیدا کرنے کی مکمل کوشش کریں.
الله تعالٰی نے ہمیں زندگی کا ایک اور سال بھی دکھا دیا ہے، جس میں ہمیں توبہ و استغفار اور نیک عمل کمانے کا مزید موقع میسر آیا ہے لہذا, دعا کریں کہ مولی کریم آنے والے 2023ء میں ہم سب کو نیک راستے پر رہ کر شریعت مطہرہ میں چلنے کو توفیق بخشے اور دنیا کی خرافات سے بچائے. آمین ثم آمین 
از قلم؛ محمد نورجمال رضوی 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
(31دسمبر 12, 2022ء)