السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حمل والی عورت وفات پا گئ تو اس کی وفات کے بعد بچہ کو آپریشن کرکے نکالنا کیسا ہے؟
سائل : محمد یوسف رضوی پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب
عورت مر گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کر رہا ہے تو بائیں جانب سے پیٹ چاک کرکے بچہ نکالا جائے،
جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ
"امرأة ماتت والولد يضطرب فى بطنها قال محمد رحمه الله تعالى يشق بطنها ويخرج الولد لا يسع الا ذلك "اھ
یعنی اگر کوئی عورت مر گئی اور بچہ اس کے پیٹ میں حرکت کرتا ہو تو امام محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " اس کا پیٹ کاٹ کر بچہ نکالیں کیونکہ اس کے علاؤہ کچھ نہیں ہو سکتا "
(جلد ۱ ص ۱۷۳: کتاب الصلاۃ، الباب الحادی و العشروں فی الجنائز، دار الکتب العلمیہ بیروت)
اور بہار شریعت میں ہے،، عورت مر گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کر رہا ہے تو بائیں جانب سے پیٹ چاک کر کے بچہ نکالا جائے اور اگر عورت زندہ ہے اور اس کے پیٹ میں بچہ مر گیا اور عورت کی جان پر بنی ہو تو بچہ کاٹ کر نکالا جائے اور بچہ بھی زندہ ہو تو کیسی ہی تکلیف ہو، بچہ کاٹ کر نکالنا جائز نہیں،
[حصہ چہارم، صفحہ ۸۱۵ ؛ مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی]
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری گونڈوی
0 تبصرے