فتاوی کنزالایمان 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں اہلسنت والجماعت کے علماء کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کا کہنا ہے کہ کیا مرید ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی؛  السائل:: محمد احمد رضا دیناجپوری 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
مرید ہونا سنت ہے اور اسی کومریدی کہتے ہیں اوربیعت بھی اصطلاح شرع میں بیعت کے معنی بک جانے کے ہیں یعنی کسی پیرکامل کے ہاتھوں بک جانا مطلب ٹھیک انکے نقش قدم پر چلنا اور یہی وجہ ہے کہ شرع نے پیر میں کچھ شرائط رکھے ہیں ورنہ راہ سنت نہیں ملتی اتناہونے کے باوجود بھی بہت سے جعلی پیر بھی اپناچولانہیں بدلتے،
پیری مریدی کے متعلق قرآن کریم میں ارشاد ہے يوم ندعواكل اناس بامامهم; جس دن ہرجماعت کواسکے امام کے ساتھ بلائیں گے اول تویہ کہ اس ایت میں بیعت و تقلید کاثبوت شرعی موجود ہے،
جیسا کہ مفسرشہیرحکیم الاامت مفتی احمدیارخاں نعیمی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس ایت سے صاف ظاہروباہر ہے کہ دنیاں میں کسی نیک صالح کواپناامام بنالیناچاہئے تاکہ حشراچھااوراچھوں کے ساتھ ہو اور جسکاکوئی امام نہ ہوگااسکاامام شیطان ہوگا (یعنی پیر) ان الذين يبايعونك انمايبايعون الله يدالله فوق ايديهم بیشک جوتماری بیعت کرتے ہیں وہ تواللہ ہی کی بیعت کرتے ہیں ان قرآنی آیات سے ظاہر ہے پیری مریدی فعل حسنہ ہے جبکہ اسکے مقاصد حسنہ کوپیش نظررکھاجاے، 
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر بیعت کرتے تھے اکثرارکان اسلام پر استقامت کی بیعت کرتے کبھی جنگوں میں ثابت قدمی کے لئے کبھی ہجرت کے لئے توکبھی جہاد کے لئے اور بیعت کے معاملہ میں عورتیں بھی شامل تھی اور اس عمل کوخلفاءراشدین تابعین ائمہ نے قائم رکھا،
(صحیح مسلم حدیث ۳۴ ۳۶) سورہ الفتح ایت ۱۱) 
(سورہ التوبہ ۱۱۱)
واللہ ورسولہ واعلم باالصواب 

کتبہ؛ محمد جوادالقادری واحدی 
انصاری روسوی ثم لکھیم پوری 

منجانب سنی مسائل شرعیہ گروپ