السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
میرا سوال یہ ہے ایک جنوری کو لوگ نیا سال کی نیت سے پلاؤ بریانی بناتے ہیں جشن وگ خوشی مناتے ہیں کیا یہ سب جائز ہے جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی. 
السائل۔محمد ناصر اجمل 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
یہ سب دیگر مذاہب کے رسوم و رواج ہیں اسلام کا اس سے دور تک کوٸی رشتہ وتعلق نہیں ۔مگر افسوس یہ رسوم ہمارے اکثرمسلمانوں کے مابین بھی رائج ہو چکے ہیں۔مسلمانوں میں انگریزی سال کے پہلے دن یکم جنوری کو خوشی منانے و مٹھایاں وبریانی باٹنے و مبارکبادیاں دینے کا و بھیجنےکا عام رواج ہوگیا ہے اور طرح طرح کی فضول خرچیاں کی جاتی ہیں حالاں کہ یہ سب عیسائیت ویہودیت ہے ۔ 
حدیث شریف، میں ہے نبی کریم ﷺارشاد فرماتے ہیں: (من تشبہ بقوم فھو منھم) جس نے جس قوم کی مشابہت اختیارکی اسکا حشر اسی ساتھ ہوگا ۔تو مسلمانوں کو چاہیۓ غیروں کی رسوم ورواج سے ہٹ کر اپنے تیوہار مناۓ اسلامی نیال سال کا آغاذ یکم المحرم الحرام سے ہوتا ہے تو مسلمانوں کوچاہیۓ اس نۓ کی مباربادیاں و اپنے اور جمیع مسلمانوں کے لیۓ خیروعافیت کی دعاکریں لنگر وغیرہ کرکے شہدإ کی ارواح کوثواب ایصال کریں؛
 واللہ تعالیٰ اعلم۔

کتبہ؛ قاری محمد عبیداللہ صاحب قبلہ 
خادم التدریس مـدرسہ دارارقم محمودیہ میر گنج بریلی شریف یوپی الھند