السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام کہ اگر امام نماز پڑھا رہے ہیں اور مقتدی پیچھے سے وضو بنا کر آئے اور آستین صحیح نہیں کی یعنی آستین اوپر چڑھی رہنے دی اور نماز مکمل کر لئے تو کیا نماز ہو جائے گی تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؛ 
المستفتی؛ محمد ناصر رضا اسماعیلی گونڈہ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
صورت مسئولہ میں ایسے شخص کی نماز مکروہ تحریمی ہوئی۔ 
جیسا کی فتاویٰ شرعیہ میں ہے؛ آستین کو کہنیوں سے اوپر یا کہنیوں تک چڑھانا خواہ نماز میں چڑھایا ہو یا قبل نماز مکروہ تحریمی ہے؛ 
عالمگیری جلد۱ صفحہ ۵۰۱میں ہے؛ "ولو صلی رافعا کمیه الی المرفقین کرہ کذافی فتاویٰ قاضی خان" آستین کو کہنیوں تک چڑھاکر نماز پڑھا تو نماز مکروہ تحریمی ہوئی فتاویٰ قاضی خان میں ایسے ہی ہے؛ 
در مختار میں ہے "وکرہ کفه ای رفعه الخ" نماز میں آستین چڑھانا مکروہ ہے اور جو نمازیں کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئ ہوں ان کا لوٹانا واجب ہے "فان کانت تلک الکراهة کراهة تحریم فتجب الاعادہ الخ" 
ہندیہ کتاب الصلوۃ جلد ۱ صفحہ ۱۰۸ میں ہے؛ کہ نماز میں آستین چڑھانا مکروہ تحریمی ہے اور مکرہ تحریمی کے ساتھ ادا کی ہوئ نماز کا اعادۂ واجب ہے (جلد ۳ صفحہ ۳۱۲) 
لہذا حوالہ بالا جات سے بلکل ظاہر وباہر ہوگیا کہ آستین کو چڑھا کر نماز پڑھنا مکرہ تحریمی ہے البتہ جو اس طرح نماز پڑھی گئی اس کا اعادہ واجب ہے؛
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب 

کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری 
انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی الہند